مذاکرت کر لیں یہ نہ ہو کہ سال بعد وزیر اعظم کو کہنا پڑے کہ مذاکرات نہ کرنا انکی غلطی تھی،علی درانی

مذاکرت کر لیں یہ نہ ہو کہ سال بعد وزیر اعظم کو کہنا پڑے کہ مذاکرات نہ کرنا انکی غلطی تھی،علی درانی

حکمران جماعت  پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت مسلم لیگ فنکشنل کے  مرکزی رہنما محمد علی درانی نے میڈیا سے  گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیاسی تناؤ میں (ن) لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی سوچ مشترک ہے کہ سیاسی درجہ حرارت بڑھانے کا فائدہ نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ ٹریک ٹو مذاکرات کا آؤٹ کم رزلٹ کی صورت میں آتا ہے، ٹریک ٹو سے متعلق معمولی تفصیل پر بھی کسی سے کوئی بات نہیں کی، تجویز میں کوئی خفیہ پہلو نہیں تھا، اپوزیشن کی طرح حکومت بھی راضی نہیں کہ بات کرے.


محمد علی درانی نے کہا کہ ہم بات نہیں کریں گے اور ٹکراؤ کی طرف جائیں گے تو اس کے بعد بھی مذاکرات تو کرنے پڑیں گے۔ اپوزیشن اور حکومت دونوں راضی نہیں تو اس وقت مذاکرات کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔


مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما نے مزید کہا کہ ، تحریک کے تمام عمل میں  لگتا ہے کہ وقت کچھ آگے بڑھے گا۔ ہو سکتا ہے کہ استعفے موصول ہو رہے ہوں لیکن ابھی استعفے دینے کے عمل میں تاخیر نظر آ رہی ہے۔ 


محمد علی درانی نے کہا کہ میں پیرپگارا کا پیغام لے کر آیا تھا، پیرپگارا سے درخواست کروں گا کہ وزیراعظم کو کہیں کہ مذاکرات نوشتہ دیوار ہیں.


محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف جیل میں ہوں تب بھی وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔