جگر کی چربی یا فیٹی لیور: ایک خاموش مگر جان لیوا مرض

جگر کی چربی یا فیٹی لیور: ایک خاموش مگر جان لیوا مرض
 

فیٹی لیور:
ناقص غذا کی وجہ سے جہاں دوسری بیماریاں عام ہورہی ہیں ، وہاں جگر کی بیماریوں میں بھی مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے
اور بالخصوص فیٹی لیور  یعنی فربہ جگر کا مرض جو کہ پوری دنیا سمیت پاکستان میں بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جگر جسم کا دوسراسب سے بڑا عضو ہے جگر انسانی جسم کا ایک خاص حصہ ہے جو خوراک کو جزو بدن بنانے کے ساتھ ساتھ خون سے مضر
اجزاء کو بھی دور کرتا ہے یعنی خون صاف رکھنے کا کام کرتا ہے۔
جگر میں چربی کی کچھ مقدار کا ہونا عام ہے لیکن اگر یہی چربی جگر کے اندر مسلسل بڑھنے لگےتو جگر پر چربی چڑھ جاتی ہے
جیسے فیٹی لیور (فربہ جگر) کہا جاتا ہے جو کہ مختلف قسم کی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔ جس میں جگر کا کمزور اور ناکار ہ ہونا
سرفہرست ہے۔ فیٹی لیور سوزشٍ جگر کا سبب بن سکتا ہے، جو جگر کیلئے نہایت ہی نقصان دہ ہے اور داغ یعنی (فائبروسس) پیدا
کرسکتا ہے۔ اور یہی داغ بڑھتے بڑھتے جگر کی خرابی کا باعث بن کر سائروسس بن سکتا ہے۔یعنی جگر پر بہت سارے داغ دھبے
جس کی وجہ سے جگر کا فعل متاثر ہوجاتا ہے اور جگر ناکارہ ہوسکتا ہے۔
علامات:
ویسے تو اس بیماری یعنی کہ فیٹی لیور کی کوئی ظاہری علامت نہیں ہوتی لیکن کبھی کبھار معمولی بلندفشار خون کا یا دل اور
جگر میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے ۔ سردرد جیسی معمولی علامات مریض میں پائی جاتی ہیں لیکن جب لیور فنکشن ٹیسٹ یا
الٹراساؤنڈ کروایا جاتا ہے تو اس میں یہ مرض تشخیص ہوجاتا ہے۔
وجوہات:
فیٹی لیور کی وجوہات بہت زیادہ ہیں لیکن عام طور پر میٹابولزم کی خرابیاں سرفہرست ہیں ۔جیسے کہ موروثی رجحان،پریگننسی،
گلایکوجن سٹوریج بیماری،ذیابیطس،چکنائی کی بے قاعدگی،اکیوٹ فیٹی لیور،
اس کے علاوہ بھی چند بیماریاں اس کا سبب بنتی ہیں مثلا ہیپاٹائٹس سی، سیلیک ڈزیز، باول سینڈروم کی سوزش،ایڈز وغیرہ شامل
ہیں۔اس کے علاوہ غذائی بےقاعدگی بھی اس بیماری میں اہم کردار ادا کرتی ہے جیسے گوشت، چاول، میٹھی ا شیاء کا بے تحاشا
استعمال، جسم کا موٹاپا ،معدے اور آنتوں کی مختلف بیماریاں حتیٰ کہ آپریشن وغیرہ بھی اس کا سبب بنتی ہیں ۔ اس کے علاوہ
ادویات کی بات کی جائے تو اس کا بھی بڑا ہاتھ ہے فیٹی لیور میں، آج کل لوگ دھڑا دھڑ بغیر تجویز کیے دوائیوں کا استعمال کرتے
ہیں جس سے دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ اس بیماری کے پیدا ہونے کا بھی خدشہ رہتا ہے۔
اقسام:
الکوحل فیٹی لیور: کثرت شراب نوشی کی وجہ سے یا شراب پینے والوں میں جب جگر پر چربی چڑھتی ہے تو انہیں الکحل فیٹی
لیور ڈیزیز کہا جاتا ہے (اے۔ایف۔ایل۔ڈی) کے نام سے اس بیماری کو جانا جاتا ہے۔
غیر الکوحل فیٹی لیور: و ہ تمام مریض جن میں شراب پیئے بغیر یہ مرض پیدا ہوجائے اسے غیر الکوحل فیٹی لیورڈیزیز کہا جاتا ہے
یعنی (N.A.F.L.D)
تشخیص:
فیٹی لیور کی تشخیص الٹرا ساؤنڈ، سی ٹی سکین، ایم آر۔آئی سے کی جاتی ہے، اس کے علاوہ چند وجوہات کی بنا پر لیور یعنی جگر
کی بائیوپسی بھی کی جاتی ہے جس سے کینسر کی تشخیص میں مد د ملتی ہے۔اس کے علاوہ Liver Function,یا صرف

A.L.T/ASTٹیسٹ بھی کروائے جاتے ہیں۔اس کے ساتھ معالج طبی ہسٹری کو دیکھےگا، جسمانی معائنہ کرے گا، خاندانی بیماریوں
کے بارے معلومات،شراب نوشی، کسی بلا نسخہ دوائی کا بےدھڑک استعمال کے بارے معلومات حاصل کرتا ہے ۔
پیچیدگیاں:
اگر جگر پر چربی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے تو یہ بیماری مزید پیچیدہ صورتحال پیدا کرسکتی ہے۔یعنی فائبروسس یا جگر کے
کینسر کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اس کے علاوہ ٹرائیگلیسرائیڈ اور شوگر کے ساتھ بھی اس کاخاص تعلق پایا جاتا ہے۔
علاج :
اگر چہ اس کے لیے ایلوپیتھک ادویات میں ابھی تک کوئی خاص اور فائدہ مند دوا مارکیٹ میں دستیاب نہیں لہذا اس بیماری کی
مختلف علامات کو مدنظر رکھ کر اس کا علاج کیا جاتا ہے۔اور یہ علاج اکیوٹ سٹیج میں کار آمد ثابت ہوسکتا ہے جبکہ بیماری کے
بڑھنے کے بعد اس کے ٹھیک ہونے کے امکانات ختم ہوجاتے ہیں اس لیے پھر ایسی ادویات کو استعمال کروایا جاتا ہے جو انسولین
کے خلاف مزاحمت کو کم کرتی ہیں،اس کے علاوہ وٹامن ای کا استعمال بھی مددگار ثابت ہوتا ہے لیکن فیٹی لیور مکمل طور پر
ٹھیک نہیں ہوسکتا۔
ہومیوپیتھک ادویات:
ہومیوپیتھک ادویات جن کا استعمال نہایت ہی بے ضرر ہے، جہاں پر کچھ بیماریوں کو دوسرے طریقہ علاج میں لاعلاج قرار دیا جاتا
ہے وہیں پر متبادل طریقہ علاج ںھی ہومیوپیتھک ہے جس میں اس مرض کے لیے بے شمار ادویات موجود ہیں، لیکن بدقسمتی سے
حکومتی سرفہرستی نہ ہونے کی وجہ سے عوام میں اس طریقہ علاج کے بار ے میں آگاہی تک نہیں کہ یہ طریقہ علاج کس قدر فائدہ
مند ثابت ہوسکتا ہے۔ایسی بے شمار ادویات موجود ہیں جو دیگر جگر کی خرابیوں کے ساتھ ساتھ فیٹی لیور یعنی جگر پر چڑھی
چربی کو بھی ختم کرنے میں دیتی ہیں۔ جبکہ جگر کو دوبارہ نارمل کنڈیشن میں لاسکتی ہیں۔ان ادویات میں چیلیڈونیم، لائیکو پوڈیم،
فاسفورس، کولیسٹیرینم، ایلم سٹائیوا، برائیٹا میور،نکس ومیکا، کارڈس مار، چیونینتھس اور اس کے علاوہ چند دیگر ادویات بھی
کارآمد ہیں لیکن ہومیوپیتھی میں مریض کی تمام علامات اور کنڈیشنز کو مدنظر رکھ کر ادویات کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کے لئے
مستند ہومیو فزیشن سے مشاورت لازمی ہے۔
گھریلو علاج:

طرز زندگی میں تبدیلیاں لاکر اس مرض میں کمی کی جاسکتی ہے۔جیسے کم چکنائی والے کھانوں کا استعمال عموماً
سبزیاں استعمال کرنا، ورزش کرنا، سگریٹ اور شراب نوشی کو کم کرنا غذائیت سے بھرپور غذا کا استعمال کرنا۔ مٹھائیاں، چاول،
سفید روٹی، بیکری کی بنی اشیاء کا استعمال کم کرن جبکہ گوشت کا استعمال بھی بہت ہی کم کرنا چاہیے۔اگر احتیاطی تدابیر اور
حفظانِ صحت کے اصولوں پر خوراک متوازن اور زیادہ غیر مرغن استعمال میں ہوں تو اس قسم کے مسائل سے بچا جاسکتا ہے