رواں ہفتے سابق وزیر اعظم عمران خان کی آڈیو کالز سامنے آئی ہیں جن میں وہ ایک خاتون کے ساتھ فحش گفتگو کر رہے ہیں۔ یہ وہی عمران خان ہیں جو پچھلے ایک عشرے سے ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ انہوں نے ریاست مدینہ کے ماڈل پر پاکستانی ریاست کی تشکیل نو کا دعویٰ کیا اور کئی اسلامی علامتوں کو اپنی تقریروں اور گفتگوؤں میں بڑی ہوشیاری سے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے خود کو خلافت راشدہ کے انتظامی معیار پر پرکھنا شروع کر دیا اور عوام الناس کو بھی ترغیب دی کہ وہ عمران خان کو اسی نظر سے دیکھیں جس نظر سے اوائل زمانے کے مسلمان خلیفہ کو دیکھتے تھے۔
تازہ ترین آڈیوز میں مبینہ طور پر وہ جس خاتون کے ساتھ جنسی سطح کی گفتگو میں محو ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ وہ خاتون عائلہ ملک ہیں۔ اگرچہ عائلہ ملک نے ان آڈیوز کو جعلی قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) پر الزام لگایا ہے کہ ماضی میں انہوں نے میری بہن سمیرہ ملک پر بھی گھٹیا الزام لگائے تھے اور ان کی بہن سمیرا ملک نے بھی ان آڈیوز کو جعلی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کی درخواست کی تاہم ہر کوئی اس تردید سے قائل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ ان دنوں سب سے زیادہ گفتگو جس بارے میں ہو رہی ہے وہ یہی آڈیو لیکس والا سکینڈل ہے اور بیش تر لوگ عائلہ ملک کی ذاتی زندگی کے حوالے سے خاصے متجسس نظر آتے ہیں۔
عائلہ ملک کا نواب آف کالا باغ سے کیا رشتہ ہے؟
عائلہ ملک پاکستانی سیاست دان اور صحافی ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان کے ایک بڑے سیاسی گھرانے سے ہے۔ ان کے دادا اور نواب آف کالا باغ ملک امیر محمد خان مغربی پاکستان کے گورنر رہ چکے ہیں۔ ملک امیر محمد خان زبردست جاہ و حشمت کے مالک اور قبائلی روایات کے پابند تھے۔ وہ خواتین کے پردے کے سختی سے قائل تھے۔ ان کی دہشت کا یہ عالم تھا کہ جب گھر کی خواتین کو باہر جانا ہوتا تو اردگرد کے علاقوں میں منادی کرا دی جاتی تاکہ ان خواتین سے کسی کا آمنا سامنا نہ ہو جائے۔ کہا جاتا ہے کہ آگے چل کر یہی سختیاں ملک امیر محمد خان کے قتل کا سبب بنیں۔
نواب آف کالا باغ ملک امیر محمد خان کو ان کے اپنے گھر میں قتل کر دیا گیا تھا اور اس حوالے سے کافی سازشی نظریات مشہور ہو چکے ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ نواب کا اپنے بیٹے ملک اللہ یار کے ساتھ جھگڑا ہو گیا تھا اور فائرنگ کے تبادلے میں وہ ہلاک ہو گئے تھے۔ کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ نواب کو ان کی اہلیہ نے قتل کیا تھا اور والدہ کو بچانے کے لیے بیٹے نے قتل کا ذمہ اپنے سر لے لیا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایک مرتبہ عائلہ ملک کی والدہ کو پردہ نہ کرنے پر نواب آف کالا باغ نے تھپڑ دے مارا تھا جس کے جواب میں عائلہ ملک کی والدہ نے انہیں قتل کر دیا تھا۔
سابق صدر مملکت فاروق احمد خان لغاری عائلہ ملک کے ماموں جبکہ سابق رکن پارلمینٹ سمیرہ ملک ان کی بڑی بہن ہیں۔ ان کے ایک کزن ملک حماد خان پیپلز پارٹی کے دور حکومت (2008 تا 2013) میں وزیر مملکت رہے۔ ان کے بھانجے ملک عزیر اعوان بھی ممبر قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ عائلہ ملک کی ایک بہن فاروق لغاری کے بیٹے اویس لغاری کی اہلیہ ہیں جو قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبر رہ چکے ہیں۔
عائلہ ملک 6 اکتوبر 1970 کو ضلع میانوالی کے علاقے کالا باغ کے بوہڑ والے بنگلے میں نواب آف کالا باغ کے سب سے بڑے بیٹے ملک اللہ یار کے ہاں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے فروبلز انٹرنیشنل سکول اسلام آباد سے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور راولپنڈی کے ایک کالج سے انٹرمیڈیٹ کرنے کی کوشش کی تاہم وہ اس میں ناکام ہو گئیں۔ ان کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا جاتا ہے کہ انہوں نے روس کی ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی سے گریجویشن کی تھی تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کو لکھے گئے خط کے جواب میں روس کی یونیورسٹی نے عائلہ ملک کے اس دعوے کی تردید کر دی۔
عائلہ ملک نے صحافتی زندگی کی ابتدا دنیا نیوز پر ایک ٹاک شو Situation Room کی میزبانی سے کی جس میں انہوں نے عمران خان کو بھی انٹرویو کیا۔ وہ دو مرتبہ شادی کے بندھن میں منسلک ہوئیں۔ پہلی شادی ملک ضیاء سے ہوئی۔ عائلہ ملک کے بقول ملک ضیاء کا خاندان بہت زیادہ لبرل روایات والا تھا اور قدامت پسند ماحول میں ہونے والی ہماری تربیت کی وجہ سے دونوں خاندانوں میں تال میل نہ پیدا ہو سکا۔ دوسری شادی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بلوچ سردار یار محمد رند سے ہوئی۔ یار محمد رند مشرف دور میں مسلم لیگ (ق) کا حصہ تھے اور خوراک و زراعت کے وفاقی وزیر تھے۔ بعد میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔ دونوں شوہروں سے عائلہ ملک کی ایک ایک بیٹی ہے۔
میڈم شمیم آرا کی بہو کیسے بن گئیں؟
سردار یار محمد رند قبائلی روایات کے مطابق عائلہ ملک کو چار دیواری میں قید کر کے رکھنا چاہتے تھے۔ اس دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی ان کا آنا جانا خاصا مشکل ہو گیا تھا۔ ان پر شرط عائد کی گئی تھی کہ وہ اجلاس میں برقع پہن کر جائیں گی اور جب تک ان کی شادی برقرار رہی وہ برقع پہن کر قومی اسمبلی میں آتی رہیں۔ اسی سختی کے باعث سردار یار محمد رند سے ان کے اختلاف پیدا ہو گئے اور یوں یہ شادی بھی محض 2 ہی سال بعد ختم ہو گئی۔
اب جبکہ ہم کہہ چکے ہیں کہ عائلہ ملک نے دو ہی شادیاں کی تھیں اور دونوں کا ذکر اوپر آ چکا ہے تو یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ پاکستانی سنیما کی مشہور و معروف اداکارہ میڈم شمیم آرا کی بہو وہ کیسے بن گئیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ عائلہ ملک کے دوسرے شوہر سردار یار محمد رند کے والد سردار خان رند نے اپنے دور کی مشہور لالی ووڈ ہیروئین میڈم شمیم آرا سے شادی کی تھی مگر عائلہ ملک کی طرح شمیم آرا کی شادی بھی زیادہ دیر تک نہیں چل سکی تھی۔ بعض لوگ شمیم آرا کی شادی کی ناکامی کی یہی وجہ بیان کرتے ہیں کہ شوہر انہیں قبائلی روایات کے مطابق برقعے میں رکھنا چاہتے تھے جس کی وجہ سے شمیم آرا نے کچھ عرصے بعد علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ اگرچہ یہ شادی ختم ہو گئی تھی مگر پھر بھی اس پہلو سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ میڈم شمیم آرا عائلہ ملک کی سابق ساس تھیں۔
سیاست میں انٹری
1998 میں اپنے ماموں فاروق لغاری کی زیر قیادت ملت پارٹی کی رکن بن کر عائلہ ملک نے عملی سیاست میں قدم رکھا۔ جلد ہی انہیں پارٹی کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل بنا دیا گیا۔ 2002 کے عام انتخابات میں فاروق لغاری کی ملت پارٹی نیشنل الائنس کا حصہ تھی جس نے ملک بھر سے 13 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ عائلہ ملک 2002 سے 2007 تک نیشنل الائنس کی جانب سے مخصوص نشست پر قومی اسمبلی کی رکن رہیں۔ ان کی بڑی بہن سمیرا ملک اسی دوران انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے اسمبلی کا حصہ بنی تھیں۔ دونوں بہنیں ایک ہی وقت میں قومی اسمبلی کی رکن رہیں۔
2011 میں عائلہ ملک نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ ملک کو اس وقت جس طرح کی قیادت کی ضرورت ہے وہ صرف عمران خان کی صورت میں مل سکتی ہے کیونکہ عمران خان واحد سیاسی شخصیت ہیں جو بے لوث ہیں، اپنی ذات کے بارے میں نہیں سوچتے بلکہ ہمیشہ عوام کے بارے میں فکرمند رہتے ہیں۔
2013 کے عام انتخابات سے پہلے میانوالی میں الیکشن کمپین عمران خان نے عائلہ ملک کو سونپی اور بھرپور مہم کے نتیجے میں پی ٹی آئی نے میانوالی کی ساری سیٹوں پر کامیابی حاصل کر لی۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 2013 کے عام انتخابات میں تین حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی جن میں سے ایک حلقہ میانوالی کا این اے 71 بھی تھا۔ عمران خان نے میانوالی میں اپنے آبائی شہر کی نشست چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور اپنی خالی کی گئی سیٹ پر عائلہ ملک کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ڈگری سکینڈل کے باعث عائلہ ضمنی انتخاب میں حصہ نہ لے سکیں۔
انٹرمیڈیٹ کا سرٹیفکیٹ جعلی نکلا
عائلہ ملک کی ایف اے کی ڈگری کو پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ان کے مخالف امیدوار اور عمران خان کے کزن عبیداللہ شادی خیل نے لاہور ہائی کورٹ کے الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کر دیا۔ 30 جولائی 2013 کو جسٹس مامون رشید اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل راولپنڈی بینج کے دو رکنی الیکشن ٹربیونل نے فیصلہ سنایا اور انہیں ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے نااہل کر دیا۔ حالانکہ 2013 کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے ضروری نہیں تھا کہ آپ نے انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا ہو مگر یہ ایک معما ہے کہ عائلہ ملک نے پھر بھی کاغذات نامزدگی کے ساتھ جعلی ڈگریاں کیوں جمع کروا دی تھیں۔
عائلہ ملک اور عمران خان کے مابین دوریاں پیدا ہوتی گئیں اور دونوں کے راستے اس وقت جدا ہو گئے جب 2018 کے عام انتخابات کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم کا مرحلہ آیا۔ عمران خان نے نواب آف کالا باغ ملک وحید خان، نوابزادہ ملک امیر محمد خان اور عائلہ ملک کو میانوالی سے پارٹی ٹکٹ دینے سے معذرت کر لی۔ اس کے بعد نواب آف کالا باغ اور عائلہ ملک نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ انہوں نے تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کر لی ہے اور 2018 کے عام انتخابات میں وہ عمران خان کے مقابلے میں حصہ کر انہیں شکست سے دوچار کریں گے۔ تاہم ان انتخابات میں قومی اور صوبائی حلقوں کی کسی بھی نشست پر وہ عمران خان کو ہرانے میں ناکام رہے۔
عمران خان کے ساتھ ذاتی مراسم اور تنازعات
2011 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد سے ان کے اور عمران خان کے خفیہ تعلقات کے بارے میں چہ مگوئیاں ہونے لگی تھیں۔ میانوالی سے پی ٹی آئی کے کارکنان اور پارٹی کی مرکزی قیادت نے جلد ہی محسوس کرنا شروع کر دیا کہ عائلہ ملک کو ترجیحی مراعات اور توجہ دی جا رہی ہے۔ ان قربتوں کی کئی حوالوں سے تصدیق بھی ہوئی۔
عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ ایک مرتبہ عائلہ ملک کے بوائے فرینڈ بنی گالا میں عمران خان کے پاس پہنچ گئے اور انہوں نے عمران خان سے کہا کہ اگر وہ عائلہ سے شادی کرنے میں سنجیدہ ہیں تو اعلان کریں ورنہ عائلہ ملک سے پیچھے ہٹ جائیں کیونکہ وہ عائلہ سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس ملاقات کے بعد عمران خان نے عائلہ ملک سے دوری اختیار کر لی تھی۔
میانوالی سے تعلق رکھنے والے عمران خان کے چچا زاد بھائی اور پی ٹی آئی کے سابق اراکین انعام اللہ نیازی اور حفیظ اللہ نیازی کی عمران خان سے ناراضگی کو اگرچہ پارٹی ٹکٹ نہ دیے جانے کو قرار دیا جاتا ہے تاہم چچا زاد بھائیوں میں اس پھوٹ کی وجہ بھی عائلہ ملک تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ عمران خان اور عائلہ ملک کے تعلق سے متعلق میانوالی کے حلقوں میں بہت قابل اعتراض باتیں شروع ہو گئی تھیں اور اس خفت کے باعث انعام اللہ نیازی عائلہ ملک کے خلاف ہو گئے تھے۔ مگر ان کے اس اختلاف کی وجہ سے عائلہ ملک تو وہیں کی وہیں رہیں، خود انہیں ہی پارٹی ٹکٹ سے محروم ہونا پڑا۔
عائلہ ملک نے بہت جلد پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیل کو اپنے قبضے میں لے لیا اور عمران خان نے اس قبضے کی مکمل سرپرستی کی۔ احمد جواد پی ٹی آئی کے وہ کارکن ہیں جنہوں نے پارٹی کے لیے سوشل میڈیا سیل شروع کیا تھا، یوٹیوب پر موجود ایک انٹرویو میں بتاتے ہیں کہ ایک دن جب وہ میڈیا سیل میں داخل ہوئے تو ان سے سوال کیا گیا کہ وہ کون ہیں اور کس لیے آئے ہیں۔ احمد جواد بتاتے ہیں کہ انہوں نے عائلہ ملک کے اس رویے کی شکایت عمران خان کو لگائی تو عمران خان نے جواب دیا کہ عائلہ ملک کو ان چیزوں کا شوق ہے، اسے چار دن یہ کام کر لینے دو۔
پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس منحرف پارٹی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا۔ اس کیس کی حمایت میں انہوں نے جو دستاویزات پیش کیں ان میں سے ایک ڈاکیومنٹ میں یہ بھی درج ہے کہ عائلہ ملک کو پارٹی فنڈ میں سے 70 لاکھ روپے جاری کیے گئے ہیں مگر اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں کہ انہیں یہ فنڈ کس حیثیت میں دیے گئے۔ اس فنڈ کے اجرا کی کوئی بھی خاطر خواہ توجیہ پی ٹی آئی آج تک عدالت میں بھی نہیں پیش کر سکی جس سے یہ معاملہ مشکوک نظر آتا ہے۔
اسی طرح پی ٹی آئی کی ناراض رکن فوزیہ قصوری بھی سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھاتی رہیں کہ جواب دیا جائے پیراشوٹ رہنما عائلہ ملک کو کیوں نوازا جاتا ہے، ان کی پارٹی کے لیے کیا خدمات ہیں؟
عمران خان اور ریحام خان کی شادی سے دل شکستہ ہو گئیں
اکتوبر 2014 میں عمران خان نے جب ریحام خان سے شادی کی تو عائلہ ملک نے ٹوئٹر پر دلچسپ مگر بہت معنی خیز تبصرے پوسٹ کئے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ آج وہ خود کو بہت اداس محسوس کر رہی ہیں۔ ایک اور ٹویٹ میں لکھتی ہیں کہ سنا ہے عمران خان کو جہیز میں ایک عدد 'بلاول ٹائپ' بھی مل رہا ہے۔
معاملہ یہ ہے کہ عائلہ ملک کی 2014 کی اس ٹویٹ اور سامنے آنے والی حالیہ آڈیو لیکس کو ملا کر دیکھا جائے تو بات کچھ کچھ سمجھ میں آنے لگتی ہے کہ عمران خان کی جنسی ترجیحات کس طرح کی ہیں۔ کیونکہ 'بلاول ٹائپ' کا ہمارے معاشرے میں ایک خاص مفہوم ہے، شیخ رشید بھی اس اصطلاح پر اکثر اوقات روشنی ڈالتے اور بلاول پر پھبتیاں کستے نظر آتے ہیں۔ ہمارے ہاں تیسری جنس کو پھٹ سے جنسی تعلق کے ساتھ جوڑ کے دیکھا جاتا ہے اور عائلہ ملک بھی 'بلاول ٹائپ' کی ترکیب سے کچھ اسی طرح کا مفہوم ادا کرنا چاہ رہی تھیں۔
ریحام خان بھی اپنی کتاب میں اس جانب اشارہ کرتی ہیں اور عائلہ ملک کے ساتھ آڈیو کالز میں بھی اس کے اشارے ملتے ہیں۔
خضر حیات فلسفے کے طالب علم ہیں۔ وہ عالمی ادب، بین الاقوامی سنیما اور موسیقی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔