رانا ثناء اللہ کےخلاف ہیروئن سمگلنگ کا کیس نہیں بنتا تھا ، نعیم بخاری

نعیم بخاری نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کےخلاف ہیروئن والےکیس میں ایک افسرآیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ کیس آپ لے لیں۔ میں نے کہا احمق سجن سے دانا دشمن بہتر۔یہ کیا کیس ہے۔میں نے10کروڑ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ میں کراس چیک لوں گا جو کہ میں جانتا تھا کہ یہ نہیں دیں گے۔

رانا ثناء اللہ کےخلاف ہیروئن سمگلنگ کا کیس نہیں بنتا تھا ، نعیم بخاری

معروف قانون دان نعیم بخاری نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کےخلاف ہیروئن سمگلنگ کا کیس نہیں بنتا تھا۔ جب ن لیگی رہنما کی گاڑی نے راوی کا پُل کراس کیا جہاں متعدد کیمرے لگے ہیں انہیں وہاں نہیں پکڑا بلکہ آگے جا کر پکڑا۔ بعد میں اس علاقے کے پولیس سٹیشن بھی نہیں لے کر گئے بلکہ طے شدہ تھانے میں لے کر گئے۔

نعیم بخاری نے نجی نیوز چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثناء اللہ کےخلاف ہیروئن والےکیس میں ایک افسرآیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ کیس آپ لے لیں۔ میں نے کہا احمق سجن سے دانا دشمن بہتر۔یہ کیا کیس ہے۔میں نے10کروڑ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ میں کراس چیک لوں گا جو کہ میں جانتا تھا کہ یہ نہیں دیں گے۔ پھر ایک شادی پر قمر باجوہ نے مجھے کہا آپ دس کروڑ مانگتے ہیں میں نےکہا ہاں جب کیس نہ بنتا ہو۔

نعیم بخاری نے مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم کے حوالے سے کہا کہ نواز شریف کے خلاف پاناما کیس 100 فیصد درست تھا۔ انہوں نے دو بار بتایا کہ پیسے کہاں سے آئے اور دونوں بار ہی جھوٹ بولا۔ عدالت میں قطری خط پیش کر دیا۔

پانامہ کیس میں استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ اس کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ بڑی واضح تھی۔ وقت آئے گا کہ پاناما کیس وہیں پر ہو گا۔ پاکستان میں سب کچھ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں ایک پائی نہیں لی بلکہ اخراجات بھی خود کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے کہا کہ نواز شریف کو اگر وہم ہے کہ گوالمنڈی میں پہلے کی طرح ووٹ پڑیں گے تو ایسا نہیں ہو گا۔ راجا ریاض ن لیگ سے الیکشن لڑ رہا ہے۔ دیکھتا ہوں کتنے ووٹ پڑتے ہیں۔ پرویز خٹک بھی جیت کر دکھائے جب کہ آئی پی پی کا چانس صفر ہے۔

معروف قانون دان نعیم بخاری نے بانی تحریک انصاف عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ میں جب ٹرسٹی بدلے گئے تو میں کہتا تھا یہ نہ کریں۔ کیا بانی پی ٹی آئی کو بابر اعوان کے بیک گراؤنڈ کا نہیں پتہ تھا؟ میں نے اس وقت بانی پی ٹی آئی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ بابر اعوان اور فواد چوہدری سے بچ کر رہنا۔ آج کابینہ والے کہتے ہیں ہمیں دکھایا نہیں گیا تو وہ اس وقت ہی اٹھ کر کھڑے ہو جاتے۔ وزرا میں اتنی جرات نہیں تھی کہ پوچھتے کس چیز پر دستخط کرا رہے ہیں۔

نعیم بخاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہے۔ انہیں اس عمل سے گزرنا چاہیے۔ میں بانی پی ٹی آئی کی کابینہ میں ہوتا تو محمد بن سلمان کی گھڑی بیچنے سے منع کرتا۔ وزارت عظمیٰ کے آخری دن مجھے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیا ہو رہا ہے جس پر میں نے ان سے کہا کہ اپنے اٹارنی جنرل سے پوچھیں اور اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کا دفاع نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزرا کے سامنے مجھ سے بانی پی ٹی آئی نے پوچھا کہ اب کیا کرنا چاہیے تو میں نے کہا تھا کہ آپ دائیں بیٹھے تھے۔اب بائیں بیٹھ جائیں لیکن اسمبلی سے نہ نکلیں۔ میں نے انہیں پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں نہ توڑنے کا بھی مشورہ دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ آپ کی محفوظ جگہیں ہیں۔

نعیم بخاری نے یہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے عہدے کی پیشکش کی تھی جس پر میں نے ان سے کہا تھا کہ نیا عہدہ بنانا پڑے گا۔ چیف آف سٹاف کا عہدہ جو افسران چنیں اور ہر فائل اس سے ہو کر وزیراعظم تک جائے۔