عورت مارچ کے بارے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا راشد سومرو نے کہا ہے کہ عورت مارچ ہمارے اقدار کو تباہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔
اس بیان کے جواب میں ایلیا زہرا ہمارے سماجی اقدار پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھتی ہیں کہ کیا یہ ہمارے اقدار ہیں کہ کسی لڑکی کا مذہب زبردستی تبدیل کروایا جائے یا زبردستی اس کی شادی کر دی جائے؟ یا یہ ہماری اقدار ہیں کہ ہم لڑکیوں کو تعلیم اور جائیداد کے حقوق سے محروم رکھیں؟
ایلیا کہتی ہیں کہ یہ بہت عجیب بات ہے کہ خواتین جب بھی اپنے حقوق کی بات کرتی ہیں یا حقوق حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو یہ کہا جاتا ہے کہ یہ اسلام کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ گذشتہ برس بھی چند پلے کارڈز کو بنیاد بنا کر پوری عورت مارچ کے منتظمین کو نشانہ بنایا گیا اور اب بھی یہی ہو رہا ہے۔
جمعیت علما اسلام (ف) کے رہنما کو جواب دیتے ہوئے ایلیا زہرا نے کہا کہ جب آئین پاکستان ہمیں اس مارچ کی اجازت دیتا ہے تو وہ ہمیں اجازت دینے یا نہ دینے والے یہ کون ہوتے ہیں؟ ایلیا کہتی ہیں کہ آٹھ مارچ کو عورت مارچ ضرور ہوگا اور اس سوچ کے خلاف ہوگا جس کے مطابق عورتوں کو خاموش رہ کر ظلم سہتے رہنا چاہیے۔