’جمیل سومرو نے غنویٰ بھٹو کی تذلیل نہیں کی‘

’جمیل سومرو نے غنویٰ بھٹو کی تذلیل نہیں کی‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے سیاسی مشیر جمیل سومرو کی غنویٰ بھٹو کی ٹویٹ کے حوالے سے آراء کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں جیالوں کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ جو لوگ جیالے بن کر جمیل سومرو پر اس حوالے سے تنقید کر رہے ہیں، وہ دراصل اپنے ذاتی بغض اور نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے ایک صارف کا کہنا تھا کہ غنویٰ بھٹو جب مجمع کے سامنے فحش گالیاں دے رہی تھیں تو اس وقت انہیں اس بات کا احساس کرنا چاہیے تھا کہ وہ کس خاندان کی بہو ہیں۔ واضح رہے کہ غنویٰ بھٹو نے زرداری کا خاتمہ، فاطمہ فاطمہ کے نعرے بھی بلند کیے، جس پر ایک جیالے نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی پی کے ایک عام کارکن کی اپنی لیڈرشپ کے ساتھ کمٹمنٹ ہے اور جمیل سومرو تو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے سیاسی مشیر ہیں، ان کی کمٹمنٹ تو ایک عام کارکن سے کہیں زیادہ ہے۔



یہ بھی پڑھیے: فاطمہ بھٹو کے خلاف ٹویٹ: جیالے ‏بلاول بھٹو کے پولیٹکل سیکرٹری جمیل سومرو پر برس پڑے







اس حوالے سے ایک غیرجانبدار سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ جمیل سومرو نے اپنے ٹویٹ میں بظاہر محترمہ غنویٰ بھٹو کی کوئی تذلیل نہیں کی، انہوں نے غنویٰ بھٹو کی بات سے اختلاف کیا ہے اور گفتگو سے اختلاف ہر فرد کا بنیادی حق ہوتا ہے۔ اگر گالیوں کے جواب میں جمیل سومرو نے مہذب اظہار رائے کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا تو اس پر تنقید گویا ایسے ہے کہ کسی کے پاس جمیل سومرو کے خلاف کوئی ٹھوس مواد نہیں تو وہ اوچھے ہتکھنڈوں پر اتر آئے تاہم اس حوالے سے غیرجانبدار صارف کا کہنا تھا کہ جمیل سومرو کو اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ نہیں کرنا چاہیے تھا، اس سے ان کے مؤقف میں کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔ اسی بات کو ایک دوسرے صارف نے کچھ یوں بیان کیا کہ یہ جمیل سومرو کی شرافت تھی کہ انہوں نے ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر کے بات ختم کرنے میں عافیت جانی، ایک میچیور انسان کا عموماً یہی رویہ ہوتا ہے۔



جمیل سومرو کے بارے میں جب معلومات جمع کی گئیں تو یہ بھی علم میں آیا کہ 1978 میں 16 برس کی عمر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سٹوڈنٹ ونگ پی ایس ایف کو جوائن کرنے والے جمیل سومرو اپنے زمانہ طالب علمی میں اس وقت گرفتار ہوئے جب وہ ذوالفقار علی بھٹو شہید کی ناجائز سزا کو مسترد کرتے ہوئے جج مولوی مشتاق کے خلاف جلوس نکال رہے تھے۔

جنرل ضیا کے خلاف ایم آر ڈی میں فعال کردار ادا کرنے والے جمیل سومرو ایک بنیادی سیاسی کارکن ہیں۔ وہ 22 برسوں سے بلاول ہاؤس میں مختلف عہدوں پر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے 10 برس تک کالم نگاری بھی کی۔

2000 میں شہید بینظیر بھٹو نے جمیل سومرو کو پاکستان پیپلز پارٹی کی فیڈرل کونسل کا رکن بنایا اور اس کے دو سال بعد انہیں پارٹی ٹکٹ بھی دیا۔ 2004 میں شہید بینظیر بھٹو نے انہیں ہدایت کی کہ وہ آصف علی زرداری کے ساتھ رہیں۔ منور سہروردی کی شہادت کے بعد جمیل سومرو کو بلاول ہاؤس میڈیا سیل کا انچارج بنا دیا گیا جبکہ 2010 میں وہ سندھ کے مشیراطلاعات بھی رہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر جمیل سومرو تین سال سے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے سیاسی مشیر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ایک ایسا شخص جس نے جنرل ضیا اور نواز شریف کی سیاسی گرفتاریاں سہی ہوں، اکثرجیالوں نے انہیں ذاتی ملازم قرار دینے پر بھی غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔