وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پشاور ہائی کورٹ کو غیر مشروط زبانی معافی مانگ لی جس میں انہوں نے 2019 میں سابق فوجی حکمران جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنانے والی خصوصی عدالت کے سربراہ کے خلاف ان کے ریمارکس پر افسوس کا اظہار کیا۔
جسٹس روح الامین خان اور جسٹس سید ایم عتیق شاہ پر مشتمل بینچ نے شہزاد اکبر سمیت وفاقی وزرا فروغ نسیم اور چوہدری فواد حسین، سابق معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان اور سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کے خلاف دو ایک جیسی توہین عدالت کی درخواست میں معافی سے متعلق تحریری حلف نامہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ وہ کسی جج یا عدالت کو بدنام کرنے کے بارے میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتے ہیں اور انہوں نے جو کچھ کہا ہے اس پر انہیں افسوس ہے اور وہ اس کے لیے معافی مانگنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ رہے ہیں۔
بینچ آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت وکلا ملک اجمل خان اور سید عزیزالدین کاکاخیل کی جانب سے توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے حوالے سے دو ایک جیسی درخواستوں پر سماعت کررہا تھا۔
درخواست گزاروں نے کہا کہ وزیر اعظم کے علاوہ دیگر جواب دہندگان بشمول وزرا اور ان کے معاونین نے خصوصی عدالت کے صدر اور پشاور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف مختلف الزامات لگائے تھے اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی تھی۔