’چٹھی آئی ہے‘ اور جیئں تو جیئں کیسے‘ جیسے ان گنت لازوال نغموں سے اپنی ایک الگ شناخت قائم کرنے والے بھارت کے عالمی شہرت یافتہ غزل گلوکار پنکج ادھاس طویل علالت کے بعد ممبئی کے ایک ہسپتال میں انتقال کرگئے. ان کی عمر 72 سال تھی۔
تفصیلات کے مطابق پنکج ادھاس کا انتقال پیر کی صبح گیارہ بجے ممبئی کے بریچ کینڈی ہسپتال میں ہوا۔ وہ طویل عرصے سے بیمار تھے۔
پنکج ادھاس کی بیٹی نایاب ادھاس نے والد کی موت کی تصدیق کی۔ نایاب نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اپنے والد کے انتقال کی خبر دیتے ہوئے لکھا کہ بہت تکلیف کے ساتھ ہم آپ کو پدم شری پنکج ادھاس کے انتقال کی خبر دے رہے ہیں۔ ان کے انتقال کی خبر سے فلم انڈسٹری اور ان کے چاہنے والوں میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔
نایاب کی پوسٹ سامنے آنے کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تعزیتی پیغامات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
پنکج ادھاس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی آخری رسومات منگل کے روز ادا کی جائیں گی۔
پنکج ادھاس نے کم و بیش پچاس سال تک غیر فلمی غزلوں اور گیتوں سے کروڑوں شائقین سے داد سمیٹی۔
پنکج ادھاس نے بطور غزل گائیک 1980 میں گلوکاری کا آغاز کیا اور انہوں نے پہلا ایلبم ’ آہٹ’ کے نام سے ریلیز کیا جو نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان سمیت پورے خطے میں مقبول ہوا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
انہوں نے ابتدائی چند سال میں مسلسل غزل کے ایلبم ریلیز کیے، جس کے بعد 1986 میں انہوں نے بولی وڈ فلم ’نام‘ میں مشہور گانا ’چٹھی آئی ہے‘ گایا، جس نے انہیں شہرت کی نئی بلندیوں پر پہنچایا۔
کچھ عرصے بعد پنکج ادھاس نے معروف گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ فلموں میں گانا شروع کیا اور پہلی بار انہوں نے گلوکارہ کے ساتھ ’ماہیا تیری قسم‘ گاکر نئے ریکارڈز بنائے۔
اسی طرح انہوں نے وقفے وقفے سے فلموں میں گانے گانا جاری رکھا اور 1994 میں انہوں نے ’نہ گجرے کی دھار‘ گایا اور بعد ازاں انہوں نے معروف فلم ساجن کے لیے بھی گلوکاری کی۔
پنکج ادھاس فلموں میں گانے کے ساتھ ساتھ غزل بھی گاتے رہے اور ان کے غزلوں کو نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان میں بھی بہت پسند کیا جاتا رہا۔
پنکج ادھاس کو بھارتی حکومت نے 2006 میں ان کی گلوکاری کی خدمات کے عوض پدما شری ایوارڈز سے بھی نوازا جب کہ انہوں نے دیگر متعدد ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔