سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کی۔ الیکشن کمیشن حکام اور وکیل امجد پرویز سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ عمران کی جانب سے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ میں 2 درخواستیں زیرسماعت ہیں۔ ایک اختیار سماعت اور دوسری توشہ خانہ کیس ٹرانسفر کی درخواست ہے۔ ٹرائل کورٹ کے جج متعصب ہیں ان کی فیس بک پوسٹس ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت ٹرائل کورٹ کے معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ توشہ خانہ سے منسلک زیرالتوا درخواستوں کو سنے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ توشہ خانہ کا ٹرائل تو حتمی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔
اس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میرے خیال میں ہمیں اس وقت اس معاملے میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔ ہائیکورٹ سے کہیں گے کہ وہ آپ کی زیرالتوا درخواستوں کو اکٹھا سن لے۔ اختیار سماعت بنیادی نکتہ ہے اس پر پہلے فیصلہ ہونا چاہیے۔ جو بھی کہنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے کہیں۔
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ درخواست گزار کی جانب سے توشہ خانہ ٹرائل کورٹ کے جج پر اعتراض کی درخواست ہائیکورٹ میں زیر التواء ہے اور ہائیکورٹ کے مقدمہ ٹرائل کورٹ میں منتقل کرنے کے فیصلے کو بھی چیلنج کررکھا ہے۔ لہذا اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں ایک دن کا اسٹے آرڈر جاری کریں۔ جس پرعدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کی کسی کارروائی پر اسٹے آرڈر نہیں دے سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست نمٹا دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں جرح کے دوران دستاویزات طلبی کی استدعا مسترد ہونے اور توشہ خانہ فوجداری کیس سننے والے جج کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے اور گرفتاری سے روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی 2 درخواستیں قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔