الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیمی بل سے متعلق پیپلزپارٹی اور جے یوآئی ف کے اختلافات ختم ہو گئے۔ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
ایاز صادق کی زیرصدارت انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم ندیر تارڑ، سینیٹر تاج حیدر اور پی ٹی آئی سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل پیش کیا گیا۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ کل نگران حکومت کے اختیارات کے معاملے پر ایشو بنا لیکن آج سردار ایاز صادق کی سربراہی میں کمیٹی کا ایک وضاحتی اجلاس ہوا ہے جس میں نگران حکومت کے مزید وضاحت کر دی گئی ہے اور اب تمام ترامیم پر اتفاق ہوگیا ہے۔
وزیر قانون کے مطابق اب صرف وہ ترامیم بل کا حصہ ہیں جن پر 100 فیصد اتفاق پایا جاتا ہے۔
اجلاس میں نگران حکومت کے اختیارات بڑھانے سے متعلق الیکشن ایکٹ کی شق 230 کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ سیکشن 230 نگران وزیر اعظم کے اختیارات سے متعلق ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما رضا ربانی اور پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے نگران وزیر اعظم کو مزید اختیارات دینے کی مخالفت کی۔
پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما رضا ربانی نے ایک بار پھر نگران حکومت سے متعلق شق کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے الیکشن ایکٹ میں دیگر ترامیم پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔ سیکشن 230 میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جس پر اختلاف تھا اور وزیر قانون کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ سیکشن 230 سے کچھ شقیں نکال دی گئی ہیں اور کچھ کو بہتر کر لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی میں بڑی مثبت بات چیت ہوئی تھی لیکن سیکشن 230 پر بات نہیں ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجھے توقع تھی صرف ان ترامیم اور شقوں پر بات ہوگی جس پر کمیٹی میں تبادلہ خیال اور فیصلہ ہوا تھا اور پارلیمنٹ میں وہی ترامیم پیش کی جائیں گی لیکن یہ مایوس کن ہے کہ اضافی ترامیم مشکوک انداز میں سامنے ارہی ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد خان کی جانب سے بھی بل میں ترمیم پیش کی گئی جو ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دی۔
قبل ازیں حکومت کی اتحادی جماعتوں پیپلزپارٹی اور جے یوآئی ف نے الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے متعلق بل کی حمایت سے انکارکردیا تھا جنہیں الیکشن اصلاحات پر بنائی گئی کمیٹی کے اجلاس میں منایا گیا۔