جب سے کرونا وائرس نے پاکستان کو اپنا نشانہ بنایا ہے، خان حکومت بوکھلائی ہوئی لگ رہی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان خاص طور پر شدید کنفیوژن کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔ خاص طور پر جب سے سندھ حکومت نے کرونا وائرس سے متعلق بر وقت اقدامات کیے ہیں اور اس پرداد وصول کر رہی ہے وزیر اعظم کی پریشانی میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
دوسری جانب عمران خان جس دلیل پر لاک ڈاون کی مخالفت کر رہے ہیں اسے کوئی معقول دلیل قرار دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔ ایسے میں وزیر اعظم عمران خان پے درپے صحافیوں کے سامنے آکر خود کو نارمل ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم یہ ان سے نہیں ہو پا رہا۔ اوپر سے سندھ کے بعد تینوں صوبوں اور پھر پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے لاک ڈاون کی ذمہ داری لیتے ہوئے اس کی حمایت اور اس پر عملدرامد نے اسلام آباد کے حاکم کو کھسیانا کر دیا ہے۔
یہاں تک کہ اب یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ عمران خان کرونا وائرس سے لاک ڈاون کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی خفت کو مٹانے کے لئے کھلے صحافیوں سے ملاقاتوں سمیت قومی ٹی وی پر آکر اپنے خطابات میں عام جھوٹ بول رہے ہیں اور غلط بیانی کر کے اپنے بیانیے کو کسی صورت ٹھیک ثابت کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ جبکہ انکی اس کوشش میں انکا ابہام، معاملات سے لا علمی اور جھوٹ واضح ہوتا جا رہا ہے۔
تشویش ناک بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کو خود انکے ساتھیوں اور تحریک انصاف کی صوبائی حکومتوں نے جھوٹا ثابت کیا ہے۔ کل جیو کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں پروگرام کے میزبان نے وزیر اعظم کے لائیو ٹیلی ویژن پر دعوے دیکھائے اور پھر ان دعووں کی سچائی بارے صوبائی حکومتوں اور ان۔معاملات سے متعلقہ دیگر فریقین سے سوال کیئے تو انہوں نے وزیر اعظم کے دعووں کو مکمل طور پر غلط قرار دے دیا۔
مثال کے طور پر وزیر اعظم نے لاک ڈاون کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت نے کراچی پورٹ(بندرگاہ) بند کر دیا جس سے اربوں کا نقصان ہوا۔ جس پر وزیر اطلاعات سندھ ناصر شاہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پورٹ بند کرنا وفاقی دائرہ اختیار ہے ۔ سندھ حکومت نہ پورٹ بند کر سکتی ہے اور نہ ہی ایسا کچھ ہوا ہے۔ آئینی طور پر بندرگاہوں کا نظام اور وزارت بھی وفاق کے پاس ہے۔ جس کے بعد وزیر اعظم کی لاعلمی اور غلط بیانی دونوں عیاں ہوجاتے ہیں۔
https://twitter.com/shazbkhanzdaGEO/status/1242929025686929415
پھر اسی طرح موصوف نے فرمایا کہ کے پی اور پنجاب میں بھی لاک ڈاون مجھ سے پوچھ کر نہیں ہوا جس پر دونوں صوبوں کی حکومتوں کا موقف ہے کہ عمران خان ہمارے ساتھ آن بورڈ تھے۔
https://twitter.com/shazbkhanzdaGEO/status/1242923309550968838
لیکن نہلے پر دھیلا یہ کہ وزیر اعظم نے دھڑلے کے ساتھ گلگت بلتستان میں پیٹرول کی شارٹیج یا قلت کا اعلان کردیا۔
مگر وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے اس پر اسی پروگرام میں واضح طور پر وزیر اعظم کو جھٹلاتے ہوئے اس دعوے کو مکمل طور پر غلط قرار دیا۔ اور بتایا کہ گلگت بلتستان میں پیٹرول اور اناج کی کوئی کمی نہیں اور حکومت نے لاک ڈاون کے پیش نظر ایک ماہ کے لئے تیاریاں کر رکھی ہیں۔
https://twitter.com/shazbkhanzdaGEO/status/1242928652393865217
پاکستان ایک طرف کرونا جیسی خوفناک عالمی وبا کے نرغے میں ہے اور دوسری طرف ہمارا وزیر اعظم اس وبا کو روکنے کے اقدامات لینے سے بچنے کے لئے کے لئے جھوٹ پر جھوٹ بول رہا ہے۔ ایسے میں بطور قوم ہمیں خود سے سوال کرنا چاہئے کہ ایسی حکومت اور ایسا ہونق سربراہ ہمیں موت کے منہ میں ہی نہ دھکیل دے۔