اسلام آباد انتظامیہ نے جے یو آئی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست جمع کرا دی

اسلام آباد انتظامیہ نے جے یو آئی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست جمع کرا دی
اسلام آباد انتظامیہ نے جمعیت علماء اسلام ف ( جے یو آئی) کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی۔

سرینگر ہائی وے پر جے یو آئی کے ممکنہ دھرنے کے پیش نظر انتظامیہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جے یو آئی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی۔

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے اجتماعات کی اجازت کا معاملہ انتظامیہ پر چھوڑا تھا اور قرار دیا تھا انتظامیہ کے پاس سب معاملات دیکھ کر فیصلے کا اختیار ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ عدالتی ہدایات کی روشنی میں جے یو آئی کو اجتماع کا این او سی بھی جاری کیا، لیکن اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی اب سرینگر ہائی وے بلاک کر رہی ہے، این او سی کی خلاف ورزی پر جے یو آئی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔

درخواست میں مفتی عبداللہ اور مولانا عبدالمجید ہزاروی کو فریق بناتے ہوئے درخواست کی گئی کہ فریقین کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

ضلعی انتظامیہ نے جے یو آئی کو 25 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت دی تھی تاہم جے یو آئی نے 26 مارچ کو جلسہ کرنے کی استدعا کی۔

اس پر انتظامیہ نے جے یو آئی کو جلسے کے ایس او پیز فالو کرنے کی ہدایت کی جس میں میں کہا گیا کہ سری نگر ہائی وے کو کسی صورت بند نہیں کیا جائےگا۔

جمعیت علماء اسلام (ف) نے حکومت کے خلاف مہنگائی مارچ کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام قافلے 26 مارچ کی شام اسلام آباد میں داخل ہوں گے اور سری نگر ہائی وے پر جمع ہوں گے۔

سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع

سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے تحریک عدم اعتماد سے پہلے سیاسی جماعتوں کے جلسے جلوس روکنے سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل سری نگر ہائی وے بلاک نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی، عدالتی احکامات اور یقین دہانی کے باوجود جمعیت علماء اسلام سری نگر ہائی وے سمیت سروس روڈ بند کرنا چاہتی ہے، جس پر جے یو آئی کو انتظامیہ شوکاز نوٹس جاری کر چکی ہے۔

پولیس اور اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی کی جانب سے ریڈ زون تک مارچ کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، جس سے عوام کے جان و مال کو خطرہ ہے، انتظامیہ کے جاری کردہ این او سی کی خلاف ورزی سے دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔