آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور پروگرام ناگزیر ہے:وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ ہم کب تک قرضے کی زندگی گزاریں گے۔ قرضے لےکرتنخواہیں ادا  کررہے ہیں اور ترقیاتی کام کروا رہے ہیں۔ کشکول نہ بھی لے کر جائیں تو اگلے کو لگتا ہے ان کےبغل میں کشکول ہے۔ آج بھی قرضوں کا پہاڑ ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور پروگرام کرنا ہے اس کے بغیر گزارا نہیں ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور پروگرام ناگزیر ہے:وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام استحکام کیلئے ہے۔ ملکی معاشی مسائل اور ناگزیر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ فیصلہ سازی کے عمل کو تیز کرنا ہوگا۔ ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہوگا، اس کے بغیر گزارا نہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا اسلام آباد میں زیادہ ٹیکس دینے والے افراد، کمپنیوں اور برآمدکنندگان کے لیے ایکسیلینس ایوارڈز کی تقریب تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم کب تک قرضے کی زندگی گزاریں گے۔ قرضے لےکرتنخواہیں ادا  کررہے ہیں اور ترقیاتی کام کروا رہے ہیں۔ کشکول نہ بھی لے کر جائیں تو اگلے کو لگتا ہے ان کےبغل میں کشکول ہے۔ آج بھی قرضوں کا پہاڑ ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کی کچھ حدود ہوتی ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور پروگرام کرنا ہے اس کے بغیر گزارا نہیں ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ آئی ایم ایف کےساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے اگلے ماہ قسط مل جائے گی۔  آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور پروگرام کرنا ہے. اس کے ساتھ گروتھ بھی کرنی ہے۔  16ماہ کی حکومت میں ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔ آئی ایم ایف کا پروگرام استحکام کیلئے ہے۔ ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ تقریب کا واحد مقصد تمام ہیروز کو جو یہاں شریک ہیں جنہوں نے اچھے ٹیکس دہندہ ہونے کے ناتے محنت کی کمائی سے ٹیکس ادا کیا اور شبانہ روز محنت کے ذریعے پاکستان کی ایکسپورٹس میں شاندار خدمات انجام دی ان کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں عوام کے مسائل حل کرنے ہیں اور سرخ فیتے کو ختم کرنا ہے اور نااہلیوں کو ختم کرنا ہے اور ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جس کے ذریعے آپ اپنے شعبوں میں محنت کرکے پاکستان کو معاشی ترقی کی دوڑ میں بڑھا سکیں جس میں وہ بہت پیچھے رہ گیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایکسیلینس ایوارڈز یافتہ تمام افراد کو بلیو پاسپورٹ جاری کیے جائیں گے تاکہ وہ باعزت طریقے سے دنیا میں جہاں چاہیں انہیں آسانی میسر ہو۔ ٹیکس پیئرز کے لیے پاکستان اونرز کارڈ جاری کیا جائے گا۔ ہر درجے میں پہلے نمبر پر آنے والے ایوارڈ یافتگان کو آج سے پاکستان کے اعزازی سفیر کا درجہ دیا جا رہا ہے۔ دنیا بھر کے پاکستانی سفارتخانے ان کی بھرپور پذیرائی اور مدد کریں گے۔

غزہ میں جنگ بندی کیلئے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری غزہ میں فوری جنگ بندی کیلئے سیکیورٹی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری صہیونی ظلم و جبر کو مستقل طور پر بند ہونا چاہیے۔  فلسطین میں جاری اسرائیلی بریت کی مذمت کرتے ہیں۔  اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں خواتین اور بچے شہید ہوئے۔ اس تباہی میں شہید ہونے والے بچوں کی مثال نہیں ملتی۔ 

وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے دانستہ طور پر ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا جو انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ پاکستان اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کی جون 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کے حصول کیلئے حمایت جاری رکھے گا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

21 مارچ کو وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملک کو درپیش معاشی چیلینجز سے نمٹنے کے لیے سب کو مل بیٹھنا ہوگا اور معیشت جلد  اپنے پاؤں پر کھڑی ہوگی۔ ملک کو آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام کی ضرورت ہے۔ آگے چل کر بہت کڑوے فیصلے کرنا ہوں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

ایپکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم آفس میں منعقد کیا گیا ہے جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خصوصی شرکت کی جبکہ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور سابق نگران کابینہ کے ارکان بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں سابق نگران وزراء اعلیٰ بھی شریک  تھے، وفاقی وزراء، چیف سیکریٹریز اور معاونین بھی شریک ہوئے۔

ایپکس کمیٹی میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ نے بھی شرکت کی۔ مریم نواز، سرفراز بگٹی، مراد علی شاہ اور علی امین گنڈا پور اجلاس میں شریک ہوئے۔

اجلاس میں ایس آئی ایف سی کے نیشنل کوآرڈینیٹر اور ڈی جی نے شرکاء کو کونسل پر بریفنگ دی۔ سابق نگران وزیراعظم اور  کابینہ کے ارکان نے اپنی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ ملک میں جاری سرمایہ کاری سے متعلق منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں چیلنجز سے نمٹنے اور پاکستان کو اعلیٰ معیشتوں میں تبدیل کرنے کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔

اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے حکومت کے معاشی مشکلات کے حل کیلیے مسلح افواج کی حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے اقتصادی صلاحیت کو پروان چڑھانے کیلیے سازگار ماحول کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کروائی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو چکا ہے اور کچھ دنوں تک آئی ایم ایف سے قسط مل جائے گی۔ ملک کو آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام کی ضرورت ہے۔ جس کا دورانیہ تین سال تک ہو سکتا ہے۔ ملکی معیشت کو بڑے چیلنج درپیش ہیں۔ معاشی استحکام لانا ہر شعبے میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔ آگے چل کر بہت کڑوے فیصلے کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے 1300 ارب روپے مل جائیں تو ہم اس کشکول کو توڑ سکتے ہیں۔ لیکن وفاق اکیلا چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتا اس لیے سب کو ساتھ چلنا ہوگا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کونسل کے قیام میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور سیاسی قیادت موجود ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ملکی کے لیے ہم سب اکٹھے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ ہماری 16 مہینے کی حکومت نے ملک کو بچایا اور سیاست قربان کی۔ ہمیشہ ذاتی مفادات ایک طرف رکھ کر قومی مفادات کے ساتھ چلیں گے۔