وزیراعظم آفس کی جانب سے پاک فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) کے نئے سربراہ کی تقرری کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے کے لیے پینل میں شامل تمام امیدواروں کے انٹرویوز کیے جس کے بعد جنرل ندیم احمد انجم کا انتخاب کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے گزشتہ بدھ کو وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی، اس ایک روز قبل وہ جنرل باجوہ سے بھی ملے تھے۔ تاہم اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی۔
اس نوٹیفکیشن کا اطلاق 20 نومبر 2021ء سے ہوگا اور موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید 19 نومبر تک فرائض انجام دیں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے علیحدگی میں ملاقات کی تھی۔ ذرائع کے مطابق بعد ازاں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی ملاقات میں شامل ہوئے تھے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا نوٹیفکیشن پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے 6 اکتوبر کو جاری کیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو آئی ایس آئی کا نیا ڈائریکٹر جنرل جبکہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور تعینات کر دیا گیا ہے۔
تاہم وزیراعظم آفس تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہونے میں تاخیر کے باعث ابہام پیدا ہوا۔
نوٹیفکیشن میں تاخیر کے باعث سول اور عسکری قیادت کے درمیان اس اہم معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے کی خبریں زیر گردش رہیں لیکن حکومت نے اس پر خاموشی اختیار کر رکھی۔
11 اکتوبر کو وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے میڈیا سے اس معاملے پر بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اطلاعات فواد چودھری کو اس پر بات کرنے کا اختیار ہے۔
اس کے بعد 12 اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس میں فواد چودھری نے کہا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا وزیراعظم کو اختیار ہے۔ اسی معاملے پر ان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے تفصیلی ملاقات ہوئی ہے۔
فواد چودھری نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت، انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل کے تقرر پر قانونی اور آئینی طریقہ کار پر عمل کرے گی۔
ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر میڈیا میں زیر گردش خبروں پر بات کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آفس کبھی بھی آرمی چیف اور پاک فوج کے احترام کو مجروح نہیں کرے گا جبکہ آرمی چیف اور فوج کبھی بھی ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گی جو سول سیٹ اپ یا وزیراعظم کے احترام کو مجروح کرے۔
لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کی پیشہ ورانہ زندگی پر ایک نظر
لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کا تعلق صوبہ پنجاب کے علاقے گوجر خان سے ہے۔ انہوں نے لندن رائل ملٹری کالج سے 2 سالہ ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔ انہیں ایک پروفیشنل آفیسر کے طور پر جانا جاتا ہے۔
انہوں نے بطور برگیڈئیر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں انسٹرکٹر ذمہ داریاں سرنجام دیتے رہے جبکہ کراچی کور میں چیف آف سٹاف بھی تعینات رہے۔ اس کے علاوہ ہنگو میں دو سال برگیڈ کمانڈر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
جنرل ندیم کمانڈنٹ سٹاف کالج کوئٹہ میں بھی رہ چکے ہیں۔ ندیم احمد کا تعلق پاکستان آرمی کی پنجاب رجمنٹ سے ہے جبکہ وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کے 77 لانگ کورس سے پاس آؤٹ ہوئے تھے۔
لیفٹینیٹ جنرل ندیم انجم نومبر 2020 میں کور کمانڈر کراچی کے عہدے پر تعینات ہوئے جبکہ ستمبر 2019 میں انہیں میجر جنرل سے لیفٹینیٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔
کراچی کور کمان کرنے سے قبل آئی جی ایف سی بلوچستان تعینات تھے۔ کہا جاتا ہے کہ بطور آئی جی ایف سی جنرل ندیم نے بلوچستان میں بھارتی پراکسی نیٹ ورک کو بے نقاب کیا تھا۔