کچی پنسل (سو لفظوں کا کالم)
میں ہڑبڑا کر اٹھا
سامنے عزرائیل کھڑا تھا اور کافی پریشان تھا
اس کو فکرمند دیکھ کر، میری تو جیسے جان ہی نکل گئی
میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا
’’جان لینی ہے؟‘‘ اس نے نفی میں سر ہلایا
’’بس کچھ لمحے آہیں بھروں گا، پھر چلا جاؤں گا‘‘ وہ بولا
’’تمھارے دھندے میں آہیں کیسی؟‘‘ میں نے حیران ہو کر پوچھا
اس نے کہا ’’بڑے بڑوں کی جان لی، ایک لمحے کے لئے بھی ہاتھ نہیں کانپا‘‘
لیکن جب چونیاں کے فیضان عرف مٹھو، حسنین اور سلمان جیسے معصوم بچوں کی روح قبض کرنی ہوتی ہے تو روح کانپ جاتی ہے