مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے اب تک 13 ہزار نوجوان لاپتہ ہو چکے ہیں، رپورٹ

مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے اب تک 13 ہزار نوجوان لاپتہ ہو چکے ہیں، رپورٹ
مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے اب تک وادی میں کرفیو جاری ہے۔ اس کرفیو کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اپنے عروج پر ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی خواتین کے ایک وفد کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی میں حالات مایوس کن ہیں۔ 5 اگست سے اب تک 13 ہزار سے زائد کشمیری نوجوان لاپتہ ہو چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی کا دورہ کرنے والے 5 رکنی وفد نے اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا 17 سے 21 ستمبر کے دوران انہوں نے کشمیر کے جن تین اضلاع کے اکیاون دیہات کا دورہ کیا، وہاں کے ہر گھر سے کسی نہ کسی نوجوان کو فوج اٹھا کر لے گئی ہے۔ اس وفد کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کشمیر میں 13 ہزار سے زائد نوجوان لاپتہ ہیں۔

اس  پانچ رکنی وفد میں بھارتی پلاننگ کمیشن کی سابق رکن اور سماجی کارکن سعیدہ حمید کی صدارت میں نیشنل فیڈریشن آف انڈین وویمن کی جنرل سکریٹری عینی راجا، انجمن ترقی پسند خواتین کی جنرل سکریٹری پونم کوشک، پنجاب یونیورسٹی کی سابق پروفیسر کنول جیت کور اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی ریسرچ اسکالر اور سماجی کارکن پنکھڑی ظہیر شامل تھیں۔