جامعہ کراچی خود کش دھماکا، تفتیش القاعدہ اور داعش سے متعلق کام کرنے والے سیل کے سپرد

جامعہ کراچی خود کش دھماکا، تفتیش القاعدہ اور داعش سے متعلق کام کرنے والے سیل کے سپرد
جامعہ کراچی میں ہونے والے خود کش دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشتگردی سمیت دیگر دفعات شامل کرتے ہوئے اس کی تفتیش القاعدہ اور داعش سے متعلق کام کرنے والے سیل کے افسران کو سپرد کر دی گئی ہے۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ دوپہر 2 بج کر 8 منٹ پر پولیس کنٹرول 15 کو دھماکے کی اطلاع ملی۔ پولیس جامعہ کراچی کے گیٹ نمبر 3 سے متاثرہ انسٹیوٹ پہنچی تو جائے وقوعہ پر گاڑی اور موٹر سائیکل میں مکمل طور پر آگ لگ ہوئی تھی۔

صورتحال کے پیش نظر فائر بریگیڈ، بم ڈسپوزل سکوڈ اور ایمبولینسز کو طلب کیا گیا۔ ہائی ایس وین کی ڈرائیونگ سیٹ سے ایک اور عقب سے 3 سوختہ لاشیں ملیں۔ دھماکے کے مقام سے کچھ فاصلے پر دو انسانی ٹانگیں لیڈیز جوتے کے پاس پائی گئیں۔

متن کے مطابق دھماکے سے تین افراد زخمی بھی ہوئے جن کو ہسپتال روانہ کیا گیا۔ سرچنگ کےدوران شواہد پر مبنی 4 پارسل ایف ایس ایل کے لیے پولیس کو ملے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے سرٹیفکیٹ کے مطابق حملہ خود کش قرار پایا۔ دھماکے میں زخمی ہونے والےافراد نے ابتدائی طور پر بیانات قلمبند نہیں کروائے۔

بعد ازاں سوشل میڈیا کے ذریعے کالعدم تنظیم کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے کی اطلاع ملی۔ مبینہ خود کش حملہ آور خاتون کا نام شاری حیات بلوچ عرف برمش ظاہر کیا گیا۔

سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ کالعدم دہشگرد تنظیم بی ایل اے کے کمانڈر بشیر زیب، مجید بریگیڈ کے کمانڈر رحمان گل اور ترجمان جیئند بلوچ ودیگر بھی ملزم نامزد کئے گئے ہیں۔

مذکورہ دہشتگردوں نے ساتھی خاتون کے ذریعے خود کش حملہ کروایا۔ خود کش دھماکےمیں چار افراد ہلاک جبکہ چار افراد زخمی ہوئے۔ دہشتگردوں نے دھماکے کے ذریعے پاک چائنا تعلقات غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ دہشتگردی میں ملک دشمن غیر ملکی ایجنسی بھی ملوث ہو سکتی ہے۔