سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت کے مطابق حکمران اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے بڑا بریک تھرو سامنے آیا ہے۔ حکمران اتحاد نے تجویز دی ہے کہ ایک 10 رکنی پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جس میں دونوں فریقوں کی یکساں نمائندگی ہو، تاکہ ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کے بارے میں بات چیت کی جاسکے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور خواجہ سعد رفیق نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے رابطہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے وزیر قانون اور سعد رفیق کو تجویز دی ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن اور حکومت کےارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں۔
حکومتی نمائندگان نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کو بات چیت کیلئے پارلیمان میں جگہ کی سہولت دی جائے۔
حکومتی نمائندگان سے رابطے کے بعد صادق سنجرانی نے حکومتی تجویز پر ڈاکٹر شہزاد وسیم اور اسد عمر سے رابطہ کیا۔
چیئرمین سینیٹ نے قائد ایوان اسحاق ڈار اور قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم کو خط لکھ کر کہا ہےکہ کمیٹی کے لیے حکومت اور اپوزیشن بینچز سے 4 ،4 افراد کو نامزد کیا جائے۔ موجودہ سیاسی اور معاشی صورت حال میں سیاسی جماعتوں میں رابطےکا فقدان ہے۔ حکومت نے معاشی، سیاسی بحران اور انتخابات کے انعقاد پر مذاکرات کے آغاز اور سہولت کاری فراہم کرنے کے لیے رابطہ کیا۔
چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی حکومتی وفد سے ملاقات کے بعد متحرک ہوچکے ہیں۔ انہوں نے شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور شہزاد وسیم سے رابطہ کیا۔ چیئرمین سینیٹ اور پی ٹی آئی قیادت میں جلد ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیرسردار ایاز صادق بھی دیگر جماعتوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
پی ٹی آئی کی 3 رکنی کمیٹی میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی 3 رکنی کمیٹی حکومتی وفد سے مذاکرات کر کے صورت حال سے چیئرمین پی ٹی آئی کو آگاہ کرے گی اور پھر کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی صرف الیکشن کے معاملے تک محدود رہتے ہوئے بات چیت کرے گی۔