'امریکہ کا جمہوریت اور انسانی حقوق کا بیانیہ غزہ میں دفن ہو چکا'

ملالہ یوسف زئی ایک جانب طالبان پر انسانی حقوق سے متعلق شدید تنقید کرتی ہیں جبکہ دوسری جانب ہلیری کلنٹن کے ساتھ ہاتھ ملا رہی ہیں۔ یہ دہرا معیار ہے۔ ملالہ یوسف زئی کو یہ فرق سمجھنا ہوگا۔ حالیہ واقعات کے بعد نوجوانوں میں ملالہ کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔

'امریکہ کا جمہوریت اور انسانی حقوق کا بیانیہ غزہ میں دفن ہو چکا'

امریکہ نے جو آگ دنیا بھر میں لگائی ہے وہ اب ان کے اپنے گھر میں داخل ہو چکی ہے۔ ایک جانب امریکہ دنیا میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کرتا ہے مگر دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے ہونے والی نسل کشی کی حمایت کر رہا ہے۔ امریکہ کا جمہوریت اور انسانی حقوق کا بیانیہ غزہ میں دفن ہو چکا۔ یہ کہنا ہے عمار علی جان کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا ملالہ یوسف زئی ایک جانب طالبان پر انسانی حقوق سے متعلق شدید تنقید کرتی ہیں جبکہ دوسری جانب ہلیری کلنٹن کے ساتھ ہاتھ ملا رہی ہیں۔ یہ دہرا معیار ہے۔ ہلیری کلنٹن امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی حالیہ جنگوں کی پرزور حمایت کرتی رہی ہیں اور اس وقت بھی اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہیں۔ ملالہ یوسف زئی کو یہ فرق سمجھنا ہوگا۔ حالیہ واقعات کے بعد نوجوانوں میں ملالہ کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اس وقت امریکہ کی یونیورسٹیوں میں غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ طلبہ مظاہروں کا فوری طور پر کوئی نتیجہ نہ بھی نکلے مگر ایک بات ظاہر ہو رہی ہے کہ امریکہ میں رائے عامہ تبدیل ہو رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ڈیموکریٹس کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے۔ رواں سال ہونے والی امریکی انتخابات میں صدر جوبائیڈن شکست سے دوچار ہوں گے۔

امریکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کا جواز بنا کر کبھی ویت نام پر حملہ کرتا ہے، کبھی افغانستان پر، کبھی عراق پر، کبھی لیبیا پر تو کبھی یمن پر۔ امریکہ کی نیشنل سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کانگریس اور امریکی صدر کو جو لائن دیتی ہے وہ اس کے مطابق چلنا شروع کر دیتے ہیں۔ مگر امریکہ اپنے ملک کی یونیورسٹیوں میں غزہ نسل کشی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے پر کمربستہ ہے۔

میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔