پاکستان میں اس وقت ایک اہم معاملے پر وفاقی وزیر فواد چوہدری کے متنازعہ موقف کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین فواد چوہدری پر تنقید کر رہے ہیں اور انہیں یاد کروا رہے ہیں کہ وہ خود کو لبرل کہتے ہیں اورلبرلز شخصی آزادیوں پر یقین کرتے ہیں نہ کہ بغیر وارنٹ گرفتاریوں جیسے کالے قانون پر۔ جیسا کہ رفیع عامر نامی صارف نے ٹویٹ میں لکھا کہ فواد چوہدری لبرل ہونے کے داعی ہیں ۔ ان سے توقع نہیں تھی کہ وہ اس کالے قانون کا دفاع کریں گے ۔ میرا جتنا احترام انہوں نے حاصل کیا تھا آج وہ سب غارت کر دیا۔
https://twitter.com/Rafi_AAA/status/1298778709328097287
اس معاملے کا سیاق و سباق یہ ہے کہ پاکستانی سیاست میں اس وقت ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے قانون سازی موضوع بحث ہے اور قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس حوالے سے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ٹھنی ہوئی ہے۔
مسئلہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق اور منی لانڈرنگ سے متعلق قانون سازی کا تھا تاہم حکومت کی جانب سے مجوزہ قوانین میں صاف لکھا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کو کسی کو بھی بغیر وارنٹ گرفتاری کرنے کا اختیار ہوگا۔
اس معاملے پر اپوزیشن کا کہنا ہے کہ در اصل یہ قانون سیاسی مخالفین کو راستے سے ہٹانے کے لئے استعمال ہوگا۔ اور کسی بھی یورپی ملک میں اس کا تقاضہ نہیں کیا گیا۔ جب کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ اپوزیشن اس بل کی مخالفت کی آڑ میں صرف این آر او چاہتی ہے۔ فی الوقت یہ قانون قومی اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد سینیٹ سے مسترد ہوچکا ہے۔
تاہم قانونی و آئینی ماہرین نے بھی اسے بنیادی حقوق کی آئینی ضمانت کے خلاف قرار دیا تھا،
تاہم انسانی حقوق اور شخصی آزادیوں پر یقین رکھنے والے پاکستانی شہریوں، صحافیوں اور ماہرین آئین کے لئے اس وقت حیران کن لمحہ تھا جب عام طور پر خود کو لبرل کہنے والے اور اکثر پی ٹی آئی کی لائن لینے سے گریز کرنے والے وفاقی وزیر فواد چوہدری بھی بغیر وارنٹ گرفتاریوں کے حق میں سامنے آئے ہیں.
جیو کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں انکا کہنا تھا کہ اگر مجسٹریٹ کے پاس جانے کا روایتی قانون ہوگا تو کوئی بھی نہیں پکڑا جائے گا سب باہر بھاگ جائیں گے۔ جس پر میزبان نے یاد کرایا کہ نواز شریف اور مریم نواز اپنی حکومت ہونے کے باوجود عدالتوں میں پیش ہوئے اور ساتھ ہی ساتھ جیل بھی گئے۔ انہوں نے نواز شریف کی مثال دینے پر فواد چوہدری کو کہا کہ آپ کو مثال بھی نواز شریف کی یاد آئی تو اپوزیشن کی بات تو ٹھیک لگتی ہے کہ یہ سب سیاسی مخالفین کو زیر کرنے کے لئے کیا جائے گا۔
تاہم فواد چہودری اپنے موقف پر قائم رہے اور کہنے لگے کہ معاملہ تو نظام انصاف کو درست کرنے کا ہے۔ لیکن یہ قانون اپنی حیثیت میں بالکل ٹھیک ہے۔