سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی نااہلی ختم کرنے کے لیے اپیل فوری سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نااہلی سے متعلق فیصلہ معطل ہونے سے سزا ختم ہونے کی کوئی عدالتی نظیر نہیں ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس سرداری طارق مسعود کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس سے متعلق پی ٹی آئی درخواست پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے وکلا سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملے سے متعلق ریمارکس دیے کہ توہین عدالت کی درخواست شاید کل لگ جائے۔ عدالت نے توشہ خانہ فیصلہ معطلی کی درخواست 3 رکنی بینچ کی عدم دستیابی پرفوری سننے کی استدعا مسترد کردی۔
وکیل شہباز کھوسہ نے روسٹرم پر آکر عدالت سے استدعا کی کہ نااہلی درخواست 3 رکنی بنچ کے سامنے مقررکردیں۔ اس پر جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ اسلام آباد میں صرف دو ہی ججز دستیاب ہیں لیکن توشہ خانہ کیس کو کم از کم تین رکنی بنچ کو سننا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اس ہفتے توشہ خانہ نااہلی کیس کی سماعت ممکن نہیں۔ البتہ نااہلی سے متعلق فیصلہ معطل ہونے سے سزا ختم ہونے کی کوئی عدالتی نظیرنہیں ہے۔
شہباز کھوسہ کا کہنا تھا کہ عدالتی نظیریں موجود ہیں جب مخدوم جاوید ہاشمی کے خلاف فیصلے کے ساتھ سزا بھی ختم کی گئی تھی۔ پوری قوم اس کیس کو دیکھ رہی ہے۔
اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ ایسی درخواست لے کر آگئے جس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ آپ کی درخواست کو دورکنی بنچ صرف خارج کرسکتا ہے، کردیں؟
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ دو رکنی بنچ آپ کوعبوری ریلیف بھی نہیں دے سکتا کیونکہ ہائی کورٹ میں ڈویژن بنچ کا فیصلہ ہے۔ کیا پتا یہ کیس اہم نکات پر ہو اوراس کی سماعت پانچ رکنی بنچ کرے۔ ویسے اگلے ہفتے قاضی صاحب بھی آجائیں گے۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ عدالت ججز بلا کر ابھی بھی بنچ بنا سکتی ہے۔اس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے جواب دیا کہ ججز یہاں دستیاب نہیں آپ بتا دیں کس کو بٹھا کر سماعت کریں؟بعد ازاں ججز کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔
واضح رہے کہ واضح رہے کہ اس سے قبل 23 دسمبر کو عمران خان نے سپریم کورٹ میں فیصلہ معطلی سے متعلق درخواست دائر کی تھی مگر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کردیا تھا۔ جس کے بعد گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرکے دوبارہ اپیل دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا سزامعطل نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں موقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ غلطی کا فائدہ اٹھا کر الیکشن کمیشن نے نا اہلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ انتخابات میں حصہ لینے کیلئےٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی طرف سے توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے تناظر میں ہونے والی کارروائیوں کو روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔