چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نااہلی معطل کرانے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں 5 اگست کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست دائر کردی۔ درخواست وکیل لطیف کھوسہ کی جانب سے دائر کی گئی۔
عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی صرف سزا معطل کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرائل کورٹ کا مکمل فیصلہ معطل کرنے کا حکم دے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ درخواست میں ریاست کو فریق نہیں بنایا گیا۔ عدالت فیصلہ معطلی کی درخواست میں ترمیم کرکے ریاست کو فریق بنانے کی اجازت دے۔
لطیف کھوسہ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں سزا کی بنیاد پر چیئرمین پی ٹی آئی کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ سزا کا آرڈر معطل ہونے کے باعث اپیل پر فیصلے تک الیکشن کمیشن سے نااہلی کے نوٹیفکیشن کو بھی معطل کیا جائے۔
یاد رہے کہ 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا اور ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا۔ جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔
فیصلے سناتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے جہاں اس آرٹیکل کے مطابق وہ رکن فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کیے جانے یا چنے جانے کے لیے اہل نہیں ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو عوامی نمائندگی کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے مالی اثاثوں سے متعلق حقائق چھپائے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا بیان جمع کرایا۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔
فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔
5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔
بعد ازاں 29 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
تاہم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیر اعظم کو جیل میں ہی قید رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔