190 ملین پاونڈ ریفرنس: عمران خان اور بشری بی بی پر فرد جرم عائد

بانی پی ٹی آئی نےکہا کہ ہم اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتے. 8 فروری سے پہلے نیب کو جلدی تھی اب ہم چاہتے ہیں ریفرنس کی سماعت جلد مکمل ہو۔

190 ملین پاونڈ ریفرنس: عمران خان اور بشری بی بی پر فرد جرم عائد

190 ملین پاونڈ ریفرنس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید نے اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی کی طرف سے بیرسٹر سلمان صفدر، عمیر نیازی اور دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے دلائل دیے۔

سماعت کے موقع پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ عدالت نے دونوں ملزمان کی موجودگی میں فرد جرم پڑھ کر سنائی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ جس پر عدالت نے 6 مارچ کو گواہان کو طلب کرلیا۔ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں کل 58 گواہ موجود ہیں۔

نیب عدالت نے 6 مارچ کو کیس کے 58 گواہان میں سے 5 گواہان کو شہادتیں ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا۔

ملزمان کے وکلا نے چالان کی نقول دوبارہ فراہم کرنے کی استدعا کی، ملزمان کے وکلا سلمان صفدر، ظہیر عباس چوہدری اور عثمان گل نے عدالت سے 7 دن کا وقت مانگا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

عدالت نے کہا کہ آپ کو پہلے ہی کافی وقت دے چکے ہیں، مزید وقت نہیں دے سکتے۔دوران سماعت بانی پی ٹی آئی روسٹم پر آئے۔بانی پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کیا کہ ہم اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتے۔ 8 فروری سے پہلے نیب کو جلدی تھی اب ہم چاہتے ہیں ریفرنس کی سماعت جلد مکمل ہو۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے سے سات دن قبل ریفرنس کی کاپیاں فراہم کرنا ہوتی ہیں۔  50 کے قریب دستاویزات ایسی ہیں جو پڑھے جانے کے قابل ہی نہیں۔یہ دستاویزات اس ریفرنس کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہیں۔ ہم فرد جرم عائد کرنے میں کوئی رکاوٹیں کھڑی کرنا نہیں چاہتے۔ عدالتی وقت میں یہ دستاویزات فراہم کر دی جائیں۔ ہم سات دن بعد دوبارہ آ جائیں گے۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ تیزی سے کیس کو چلانا چاہتے ہیں۔ ہم نے دستاویزات کی دوبارہ فراہمی کی درخواست بھی دی ہے۔ عدالت اگر فرد جرم عائد کرنا چاہتی ہے تو اس چیز کو بھی ریکارڈ پر لایا جائے،

وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 50 کے قریب دستاویزات پڑھے جانے کے قابل نہیں۔لیکن پھر بھی فرد جرم عائد کی جا رہی ہے۔

دوران سماعت ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت سے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی پر 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی۔ انہوں نے کہا کہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کراتے وقت تمام ریکارڈ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا کو فراہم کر دیا جائے گا۔

احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کے 5 گواہان کو طلبی کے نوٹسسز جاری کرتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کردی۔

واضح رہے کہ عمران کو اس سے قبل سائفر کیس اور توشہ خانہ کیس میں سزائیں ہو چکی ہیں۔ 190 ملین پاؤنڈ کیس کو القادر ٹرسٹ کیس بھی کہا جاتا ہے اور اس کا تعلق القادر یونیورسٹی اور بحریہ ٹاؤن سے جڑا ہے۔

بحریہ ٹاؤن نے ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں 458 کنال زمین القادر یونیورسٹی کے لیے دی تھی جس کے ٹرسٹیز میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے علاوہ تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری اور بابر اعوان شامل تھے تاہم بعدازاں یہ دونوں رہنما اس ٹرسٹ سے علیحدہ ہو گئے تھے۔

قومی احتساب بیورو کا الزام ہے کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے اور حکومت کا دعویٰ تھا کہ بحریہ ٹاؤن کی جو 190ملین پاؤنڈ یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی۔

عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔