پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کی سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔ جبکہ عدالت نے سماعت ہر 14 روز بعد کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیے۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے عثمان ریاض گل، ظہیر عباس چوہدری اور یوسف خالد چوہدری عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
بشری بی بی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت میرے بغیر کی گئی۔ میں انتظار کرتی رہی۔ سماعت ملتوی ہونے کے حوالے سے ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا۔
بشریٰ بی بی نے مزید کہا کہ ہمیں سزا دینی ہے تو دے دیں میں کسی سے نہیں ڈرتی۔میں قیدی نہیں ہوں۔ میں ناانصافیوں کا شکار ہوں۔
جج ناصر جاوید نے کہا کہ ہم نے وکلاء کو سماعت ملتوی ہونے کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔ جیل انتظامیہ کی استدعا پر سماعت ملتوی کی تھی۔ آپ کو غلط فہمی ہوئی کہ میں نے آگاہ نہیں کیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ملزمان کے وکلا سے سوال کیا کہ کیا آپ کو عدالت پر اعتماد نہیں؟ وکلا کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں عدالت پر اعتماد ہے۔ بشریٰ بی بی سے مشورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔
بشری بی بی کے عدم اعتماد کے اظہار پر عدالتی کارروائی میں وقفہ کر دیا گیا ۔
عدالت پر عدم اعتماد ختم کرنے کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی اور وکلا ڈیڑھ گھنٹے تک بشریٰ بی بی کو سمجھاتے رہے۔ ڈیڑھ گھنٹے کی مشاورت کے بعد بشریٰ بی بی اور وکلا نے دوبارہ عدالت پر اعتماد کا اظہار کر دیا۔
کیس میں مجموعی طور پر 30 گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے۔ آج نیب کے جانب سے پیش کردہ مزید گواہان کے بیان قلمبند کیے جانے تھے تاہم گواہان کے بیانات قلمبند نہ ہو سکے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
بشری بی بی آج وکلاء، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور فاضل جج سے ناراض نظر آئیں ۔ دوران سماعت بشریٰ بی بی کمرہ عدالت فیملی کارنر میں نہ گئیں اور میڈیا باکس کے سامنے ہی بیٹھی رہیں۔ عمران خان کے بارہا اصرار کے باوجود بشریٰ بی بی فیملی کارنر میں نہیں گئیں اور اُن کی بہنوں سے بھی نہ ملیں۔ بشری بی بی نے بیٹیوں کے ساتھ ملاقات بھی اڈیالہ جیل کے الگ کمرے میں کی۔
ملزمان کے وکلاء کی جانب سے مشاورت کے بعد عدالت میں نئی درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ دیگر مقدمات کی طرح اس کیس کی سماعت بھی ہر 14 روز کے بعد کی جائے۔
عدالت نے وکلا کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔
گزشتہ روز 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر کل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا اور سابق وزیر اعظم کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض منظور کی گئی۔
اس کیس میں 27 فروری کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف فردجرم عائد کی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملتوی کردی گئی تھی۔ جیل حکام نے سیکورٹی خدشات کے باعث سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔
سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے احتساب عدالت اسلام آباد کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل صوبے کی حساس ترین جیل ہے اور اس میں گنجائش سے زیادہ 7 ہزار کے قریب قیدی موجود ہیں۔ دہشت گردی سمیت سنگین جرائم میں ملوث مجرم اڈیالہ جیل میں قید ہیں جبکہ سیاست سے تعلق رکھنے والے ہائی پروفائل قیدی بھی اڈیالہ جیل میں ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے جیلوں پر حملے کے منصوبے کی رپورٹ موصول ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق میانوالی، ڈیرہ غازی خان، راولپنڈی اور اٹک جیل کو سکیورٹی خطرات ہیں۔
اڈیالہ جیل کی سکیورٹی کیلئے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے تعاون سے فرضی مشق بھی کی گئی۔ جیل سے ملحقہ رہائشی علاقوں کے مکینوں کی سکیورٹی کلیئرنس بھی کی جارہی ہے۔ سکیورٹی انتظامات کے پیش نظر 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت آئندہ ہفتے تک کیلئے ملتوی کی جائے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی کے 17 مئی تک ملتوی کردی تھی۔