تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی کو کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر اسلام آباد پولیس نے رات گئے گرفتار کیا تھا۔ عرفان صدیقی کو مجسٹریٹ مہرین بلوچ کی عدالت میں ہتھکڑی لگا کر پیش کیا گیا جہاں پولیس نے عرفان صدیقی کی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی۔ عرفان صدیقی کے وکلاء کا مؤقف تھا کہ ان کے موکل پر جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا ہے، اس لئے عرفان صدیقی کو رہا کیا جائے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے عرفان صدیقی کی بریت کی درخواست مسترد کردی۔ مجسٹریٹ نے پولیس کی درخواست پر عرفان صدیقی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا۔
اسلام آباد: کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی، عرفان صدیقی کو مجسٹریٹ مہرین بلوچ کی عدالت میں پیش کیا گیا pic.twitter.com/ETwPVvX4r7
— NayaDaur Urdu (@nayadaurpk_urdu) July 27, 2019
عرفان صدیقی کو رات گئے کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کر کے اسلام آباد کے تھانہ رمنا منتقل کیا گیا تھا۔ اُن پر درج ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے اپنا گھر کرائے پر دے رکھا تھا تاہم کرایہ داری ایکٹ کے تحت متعلقہ پولیس سٹیشن میں کسی قسم کا اندراج نہ کروایا۔
عرفان صدیقی کیخلاف سیکشن 188 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ سیکشن قابل ضمانت ہے تاہم اس کی ضمانت عمومی طور پر اسسٹنٹ کمشنر ہی لیتا ہے۔