مکان کا کرایہ نہیں ہے تو سیکس کرلو: وبا کے دوران معاشی بحران کا شکار خواتین کا جنسی استحصال

مکان کا کرایہ نہیں ہے تو سیکس کرلو: وبا کے دوران معاشی بحران کا شکار خواتین کا جنسی استحصال
اس دنیا پر جو بھی آفت اتری ہے ، جس بھی مصیبت نے اس سیارے کا رخ کیا ہے مردوں کے مقابلے خواتین نے اسکی زیادہ قیمت چکائی ہے۔ اس وقت کرونا کی عالمی وبا نے دنیا کو اپنے نرغے میں لیا ہوا ہے۔ لاشیں اٹھ رہی ہیں، کاروبار تباہ ہو رہے ہیں اور دنیا 1930 کے گریٹ ڈپریشن کے بعد بد ترین معاشی بحران کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے۔  ہر خطے میں لاکھوں افراد اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ جو روزانہ کماتے تھے انکی دیہاڑیاں صفر ہو چکی ہیں۔ اور جن کے بڑے کاروبار تھے وہ لڑکھڑا چکے ہیں۔ اس سب کا اثر ہاوسنگ سیکٹر پر براہ راست طور پر مرتب ہو رہا ہے۔

چار دیواری اور چھت یعنی کہ مکان شاید اس وقت اس وبا سے تحفظ کے لئے اہم ترین انسانی ضرورت ہے۔ ہر ملک میں لوگوں کی بڑی تعداد کرائے کے گھروں میں رہتی ہے۔ اور اب معاشی حالت خراب ہونے کے بعد یہ افراد اس وقت کرایہ دینے کی سکت تیزی سے کھوتے چلے جا رہے ہیں۔ ایسے میں خواتین کرایہ داروں کو خوف ناک دوہرے عذاب کا سامنا ہے۔

ایک جانب تو وہ نوکریوں سے محروم ہو چکی ہیں اور مکان کا کرایہ دینے میں دشواری کا سامنا کر رہی ہیں دوسری جانب مکان مالکان سے کسی قسم کی رعایت مانگنے کے جواب میں انہیں ان مالکان کی جانب سے انکے ساتھ سونے کی آفرز کی جا رہی ہیں۔ تفصیلا ت کے مطابق کئی خواتین نے بتایا ہے کہ جب انہوں نے اپنے مکان مالکان کو اپنی معاشی صورتحال بتاتے ہوئے ان سے کرائے کی شرائط میں نرمی کی درخواست کی تو آگے سے جنسی تصاویر، پیغامات اور آفرز دیتے ہوئے ہراساں کیا گیا۔ عالمی میڈیا کے مطابق انہیں خواتین نے بتایا کہ ہمیں مکان مالکان کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ کرایہ نہیں ہے تو ہمارے ساتھ سیکس کرلو۔

امریکا میں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیمیں بتا رہی ہیں کہ انکے پاس مرد مکان مالکان کی جانب سے خواتین کرایہ داروں کے جنسی استحصال کے ایک ایک دن میں اتنے کیسز آرہے ہیں کہ جتنے پچھلے دو سالوں میں نہیں آئے۔ امریکی ریاست ہوائی کے سٹیٹ کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کے مطابق خواتین اپنے مالک مکان سے جب کرائے کی ادائیگی سے متعلق رعایت مانگتی ہیں تو انہیں ان کے ساتھ سیکس کی آفر دی جاتی ہے اور ساتھ میں بتا دیا جاتا ہے کہ انکار کا کیا مطلب ہوگا۔ ان خواتین میں زیادہ تر سیاہ فام خواتین ہیں جبکہ غیرملکی خواتین بھی اس جنسی استحصال کا نشانہ زیادہ بن رہی ہیں۔
اس سے ملتی جلتی صورتحال یورپی ممالک میں بھی ہے جہاں قوانین کے ہوتے ہوئے بھی کرائے کے بدلے سیکس کی آفر اکثر خواتین کو مل رہی ہے۔ خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں نے خواتین کا آگاہ کیا ہے کہ وہ ایسی صوتحال میں فوری طور پر اپنے قریبی قانونی مددگار مرکز یا پھر پولیس سے رابطہ کریں کیو نکہ اس حوالے سے تمام قوانین خواتین کے حق میں ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں پنجاب حکومت کی جانب سے اگلے دو ماہ تک مکان مالکان پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ کرائے کی عدم ادائیگی پر کسی کرایہ دار کو نہیں نکالیں گے۔