وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے سینئر جج قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نظرثانی درخواست واپس لینے اور ریفرنس بنانے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ اہم فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں ملک کی معاشی اور سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم امور بھی زیر بحث آئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے اجلاس پر بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نظر ثانی درخواست داخل کرنے کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ یہ نظر ثانی درخواست ان کو دباؤ میں رکھنے کیلئے دائر کی گئی تھی۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایک انتہائی قابل احترام اور معزز جج ہیں جن کیساتھ پی ٹی آئی کے دور میں شہزاد اکبر جیسے غنڈوں نے زیادتی کی تھی۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جھوٹا ریفرنس بنانے والوں کیخلاف کارروائی کیلئے وفاقی کابینہ کی ہدایت پر ایک سب کمیٹی کا قیام عمل میں آ چکا ہے، جو ان تمام ذمہ داروں کے خلاف کارروائی پر رپورٹ پیش کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ اور سیکرٹری قانون نے بتایا یہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف یہ ریفرنس دائر کرنے میں وفاقی کابینہ کی منظوری نہیں لی گئی تھی۔ یہ تماشا سابق وزیر قانون اور مشیر داخلہ شہزاد اکبر کی ملی بھگت سے ہوا تھا۔