Get Alerts

حکومت کی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کو 'قابو' کرنے کی تیاریاں

حکومت کی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کو 'قابو' کرنے کی تیاریاں
وفاقی حکومت نے سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کو "قابو" کرنے کافیصلہ کر لیا، ای سیفٹی بل 2023 اور پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023 کی منظوری کے بعد وزارت آئی ٹی نے 'ای سیفٹی اتھارٹی' قائم کرنے کی سفارش کر دی۔

وفاقی حکومت نے ملک میں آن لائن سرگرمیوں اور سائبر کرائم کی مانیٹرنگ کے لیے پی ٹی اے طرز کی الگ ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ویب سائٹس، ویب چینلز اور یوٹیوب چینلز کی رجسٹریشن کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔پی ٹی اے، ایف آئی اے سائبر کرائمز کے اختیارات اتھارٹی کو منتقل ہوں گے جس کے لیے وزارت آئی ٹی نے بل وفاقی کابینہ کو بھجوا دیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت بدھ کے روز ہونے والے وفاقی کابینہ اجلاس میں ای سیفٹی بل 2023 اور پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023 کی منظوری دی گئی۔ جب کہ اجلاس میں پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023 کو نافذ کرنے کے لیے کمیشن کے قیام کی بھی منظوری دے دی گئی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق ای سیفٹی بل کا مقصد صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ اور آئی ٹی کے غیرقانونی استعمال کی روک تھام ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ڈیٹا کا بلا اجازت استعمال روکنے کا فریم ورک بنے گا۔ بل کی منظوری سے آن لائن ہراسگی، بلیک میلنگ کو مؤثر طریقے سے روکا جاسکے گا۔

ڈیٹا پروٹیکشن بل کا مقصد صارف کے ڈیٹا کا تحفظ اور انفارمیشن سسٹم کے غیر قانونی استعمال کو روکنا ہے۔ یہ بل ہر قسم کی آن لائن خدمات جیسے آن لائن شاپنگ سمیت پاکستان میں مختلف کمپنیوں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو فراہم کردہ ڈیٹا کے غیر مجاز استعمال کو روکے گا اور اس کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔

ای سیفٹی بل کا مقصد آن لائن ہراساں کرنے، سائبر بدمعاشی، بلیک میلنگ جیسے جرائم کو روکنا ہے۔بل کے تحت نئی ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا تصور کیا گیا ہے جسے ’دی ای سیفٹی اتھارٹی‘ کا نام دیا جائے گا۔ یہ اتھارٹی بظاہر ویب سائٹس، ویب چینلز، یوٹیوب چینلز اور میڈیا ہاؤسز کی موجودہ ویب سائٹس کی رجسٹریشن اور نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔

ذرائع وزارت آئی ٹی کے مطابق پیکا ایکٹ 2016 کو وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے ناکافی قرار دے دیا۔ وزارت کا کہنا ہے کہ سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے وسیع البنیاد لیگل فریم ورک درکار ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت آئی ٹی نے وفاقی حکومت کو ای سیفٹی ایجنسی قائم کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ یہ ایجنسی ایف آئی اے کی طرز پر کارروائی کرنے کی مجاز ہوگی۔ وزارت اس سلسلے میں قانون کا ڈرافٹ تیار کرے گی۔ بل کی تیاری میں تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سیفٹی اتھارٹی کے قیام کا مقصد شہریوں، کاروبار کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی اداروں دونوں کے آن لائن حقوق کا تحفظ کرنا اور انہیں بلیک میلنگ سے بچانا ہے۔ ای سیفٹی کے تحت قائم ایجنسی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کر سکے گی اور تمام ویب سائٹس کی مانیٹرنگ کی جا سکے گی۔ سوشل میڈیا رولز کو بھی ای سیفٹی قانون کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس کے تحت ٹی وی چینلز اور اخبارات کی ویب سائٹس کی بھی نگرانی ہوگی۔

ذرائع کے مطابق آرٹیکل 19 کے تحت آزاد اظہار رائے کا توازن قائم کیا جائے گا۔ آن لائن ہراسگی، سائبر اشتعال انگیزی، دھمکیوں کا تدارک اور تضحیک کا سد باب ہو سکے گا۔ فوٹو شاپ، جنسی ہراسگی، انفرادی شخصیت کا پروپیگنڈا بھی قانون کی زد میں آئے گا۔ ای سیفٹی بل ڈیٹا کے تحفظ اور انفارمیشن سسٹم کا غیر قانونی استعمال روکنے کا کام کرے گا۔

وزارت آئی ٹی کا کہنا ہے کہ تمام قسم کی آن لائن سروسز، آن لائن خریداری پر صارفین کا تحفظ اس ای سیفٹی کے تحت ممکن ہو جائے گا۔ کمپنیوں کو دیے جانے والے کوائف، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ بنایا جائے گا، آن لائن ہراسمنٹ، سائبر بلنگ، بلیک میلنگ جیسے گھناؤنے جرائم کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے گا۔

اس وقت پی ٹی اے کے پاس آن لائن مواد کی نگرانی اور ویب سائٹس سے متعلقہ قوانین کے نفاذ کو چیک کرنے کا اختیار ہے جب کہ ایف آئی اے سائبر کرائم قوانین کو نافذ کرتی ہے۔ تاہم مجوزہ ای سیفٹی اتھارٹی تمام ویب سائٹس کے مواد کی نگرانی کرے گی۔ متعلقہ قوانین کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے گی اور جرمانے بھی عائد کرے گی۔ نئی مجوزہ اتھارٹی کو ویب چینلز سمیت ویب سائٹس کو لائسنس دینے کا اختیار حاصل ہوگا اور وہ موجودہ نیوز اور میڈیا ویب سائٹس کو بھی ریگولیٹ کرے گی۔