بھتہ ادا نہ کرنے پر جماعت اسلامی رہنما کے گھر پر تحریک طالبان پاکستان کا حملہ

بھتہ ادا نہ کرنے پر جماعت اسلامی رہنما کے گھر پر تحریک طالبان پاکستان کا حملہ
اسلام آباد: جماعت اسلامی کے ضلعی رہنما اور سابق تحصیل نائب ناظم مشتاق سیماب ایڈووکیٹ کے حجرے پر نامعلوم ملزمان نے دستی بم حملہ کیا جب کہ حملے میں ایک راہ گیر بچہ زخمی ہو گیا اور ملزمان واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق  جماعت اسلامی ضلع مردان کے رہنما اور مردان تحصیل کے سابق نائب ناظم مشتاق سیماب ایڈووکیٹ کی حجرے پر جمعے اور جمعرات کی درمیانی شب نامعلوم ملزمان نے دستی بم سے حملہ کیا جس کے دوران حجرے کے گیٹ کو جزوی نقصان جب کہ کمرے کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور ایک راہ گیر بچہ دس سالہ فیصل بھی زخمی ہو گیا جسے فوری طورپر طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

پولیس تھانہ سی ٹی ڈی مردان کے عملے کو مشتاق سیماب نے رپورٹ درج کرتے وقت بتایا کہ میری کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے البتہ 15 جون کو ایک غیر ملکی نمبر سے کال آئی تھی اور فون کال پر وہ شخص اپنے آپ کو تحریک طالبان کا نمائندہ ظاہر کر رہا تھا اور بھتے کی رقم کا مطالبہ کیا جس کی میں نے کوئی رپورٹ درج نہیں کروائی اور نہ دوبارہ مجھے کال کی گئی۔

تھانہ سی ٹی ڈی کے عملے نے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ واقعے کے بعد بم ڈسپوزل سکواڈ نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور دھماکے میں استعمال شدہ بم کو دیسی ساختہ قرار دیا گیا۔

واضح رہے کہ اس وقت تحریک طالبان پاکستان خیبر پختونخوا سمیت ضم شدہ اضلاع میں دوبارہ سے سرگرم ہو رہی ہے اور دہشتگردی پر کام کرنے والے اداروں کا ماننا ہے کہ ملک میں دہشگردی کے واقعات میں تیزی آ رہی ہے۔ مئی کے مہینے میں خیبر پختونخوا میں کل 18 حملے ہوئے جس میں 12 حملے شمالی وزیرستان میں ہوئے۔

نیا دور کی تحقیقات کے مطابق اس وقت خیبر پختونخوا میں 200 سے زیادہ لوگوں سے بھتے مانگے جا رہے ہیں جن میں قومی اسمبلی اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے ممبران بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ طالبان کا بھتہ ادا نہ کرنے کے بعد یہ دوسرا بم حملہ ہے۔ اس سے پہلے بم حملہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے باجوڑ سے ممبر قومی اسمبلی کے گھر پر کیا گیا تھا۔