سندھ میں اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر ملک کے 'اعلیٰ حکام' سے صوبے کے 4 ڈویژنز میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے اور صوبے میں حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پر دھاندلی، جیت کے لیے تشدد کا سہارا لینے، سیاسی مخالفین کے خلاف 'جارحیت' کے لیے پولیس کو 'مسلح ونگ' کے طور پر استعمال کرنے جیسے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 14 اضلاع میں ہونے والی پولنگ کے دوران پرتشدد واقعات میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان ( ایم کیو ایم-پاکستان)، سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)، جمعیت علمائے اسلام-فضل الرحمٰن (جے یو آئی-ف) جماعت اسلامی (جے آئی)، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پی پی پی پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کیا اور پورے انتخابی عمل کو مسترد کردیا۔
تمام جماعتوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر 14 اضلاع میں ہونے والے انتخابات میں سنگین خلاف ورزیوں کےد وران 'بیکار بیٹھنے' کا الزام لگایا۔
پولنگ شروع ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی مختلف رہنماؤں کی جانب سے سخت ردعمل آنا شروع ہو گیا جب کہ سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے پییپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کے خدشات درست ثابت ہوئے، انہوں نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بھی دھاندلی کا رجحان جاری رہنے کی پیش گوئی کی۔
پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کسی کو منصفانہ طریقے سے الیکشن نہیں جیتنے دے گی،
پی پی پی اپنی 14 سالہ بدترین حکمرانی، بدعنوانی اور نااہلی کی وجہ سے منصفانہ طریقے سے صاف شفاف انتخابات میں ایک سیٹ بھی نہیں جیت سکتی، انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہوتے ہی توڑ پھوڑ کی گئی، ہمارے امیدواروں کو اغوا کیا گیا، جھوٹے مقدمات بنائے گئے، لوگوں کو ہراساں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس الیکشن کو مسترد کرتے ہیں اور اگر ان انتخابات پر متعلقہ اعلیٰ اداروں سے تصدیق کی مہر لگ گئی تو یہ جمہوریت اور سندھ کے لیے تباہی ہوگی۔
دوسری جانب، ایم کیو ایم پاکستان نے بھی پی پی پی حکومت کے کردار پر سوال اٹھایا اور حکمراں جماعت پر مخالفین، پولنگ عملے کو ہراساں کرنے اور لوگوں کو ووٹنگ کے عمل سے دور رکھنے کے لیے مسلح ڈاکوؤں کو استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
وفاقی حکومت میں پیپلز پارٹی کی اتحادی ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما اور سابق میئر کراچی وسیم اختر نے بہادر آباد میں پارٹی کے عارضی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا کہ کیا ہمیں اسے الیکشن کہنا چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مذاق ہے اور آپ توقع کرتے ہیں کہ ہم اسے جمہوریت کہیں گے، پولنگ عملہ یرغمال بنا ہوا تھا، ووٹرز جان بچانے کے لیے دباؤ میں تھے، پولیس ان مسلح ڈاکوؤں کی مدد کر رہی تھی جنہیں پیپلز پارٹی لائی تھی، الیکشن کے نام پر یہ سرکس جاری ہے، ہم اس عمل کو مسترد کرتے ہیں اور صاف شفاف نئے انتخابات چاہتے ہیں۔
جی ڈی اے نے بلدیاتی انتخابات کو پی پی پی کو اقتدار میں لانے کے لیے 'جعلی' مشق قرار دیتے ہوئے نتخابی عمل کو مسترد کردیا اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔
جے یو آئی (ف) ندھ کے جنرل سیکریٹری مولانا راشد محمود سومرو نے کہا کہ ای سی پی سندھ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے دوران اپنی ذمہ داری انجام دینے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ جے یو آئی (ف) کے کارکنوں پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، ہراساں کیا گیا جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی کھڑی رہی، جب کہ الیکشن کمیشن پری پول رگنگ اور پولنگ کے دن دھاندلی روکنے میں ناکام رہا۔
جے آئی، پی ایس پی، ایم ڈبلیو ایم نے سندھ میں برسراقتدار جماعت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، اپنے الگ الگ بیانات میں، جے آئی، پی ایس پی اور ایم ڈبلیو ایم نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کو مسترد کرتے ہوئے پی پی پی پر جان بوجھ کر بدانتظامی کرنے اور طاقت کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن جیتنے کے لیے تشدد کو ہوا دینے کے الزامات عائد کیے۔
جماعت اسلامی سندھ کے سربراہ محمد حسین محنتی نے تشدد اور خونریزی کو پیپلز پارٹی کی جاگیردارانہ ذہنیت کا عکاس قرار دیا۔
پی ایس پی نے ایک بیان میں سندھ پولیس پر دھاندلی اور تشدد کے لیے پی پی پی کے مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے کا الزام لگایا۔
ایم ڈبلیو ایم نے ایک بیان میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے موثر کردار ادا کرنے کے مطالبات کے باوجود اسے ای سی پی کی مکمل ناکامی قرار دیا۔