جنوری 2019 کو ساہیوال میں فائرنگ کے واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں معطل ایس ایس پی کو یوم پاکستان پر شجاعت اور بہادری کے اعتراف میں دوسرا اعلی ترین قومی اعزاز دیا گیا۔
اردو پوائنٹ کی خبر کی مطابق یہ خبر صحافی عمر چیمہ نے رپورٹ کی تاہم ایک ایسے پولیس افسر کو اعزاز سے نوازے جانے پر کوئی ہلچل نہیں ہوئی جس کے خلاف سانحہ ساہیوال میں ملوث ہونے کا الزام عائد ہے۔ کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ایس ایس پی کو 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر شجاعت اور بہادری کے اعتراف میں ستارہ شجاعت سے نوازا گیا۔
ایس ایس پی ان چار زندہ شخصیات میں شامل ہیں جنہیں اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے اس پریمیئر ایجنسی کے پہلے افسر ہیں۔اس کے علاوہ بیس مرحومین میں اکثریت ان ڈاکٹرز کی ہے جنہوں نے کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں اپنے ہم وطنوں کی زندگیاں بچاتے ہوئے جانیں قربان کیں۔جہاں تک ایس ایس پی کا تعلق ہے وہ جنوری 2019 کو ساہیوال میں فائرنگ کے واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے میں معطل ہیں۔
یاد رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ساہیوال مقدمے میں نامزد تمام 6 ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا تھا۔ اس واقعے کے وقت وزیراعظم بیرون ملک موجود تھے،عوام کے شدید ردعمل پر انہوں نے کہا تھا کہ میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ قطر سے واپسی پر نہ صرف یہ کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزا دی جائے گی بلکہ میں پنجاب پولیس کے پورے ڈھانچے کا جائزہ لوں گا اور اس کی اصلاح کا آغاز کروں گا۔