امریکہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والے گیس پائپ لائن منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے عالمی برادری کو ایران کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندیوں کے خطرے کے بارے میں خبردار کردیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کوایران کےساتھ کسی معاہدےسےبازرہنےکامشورہ دیتے ہیں۔ امریکہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی حمایت نہیں کرتا اور ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کی زد میں آنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
یہ بیان انہوں نے منگل کو واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران پاکستان کے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے منصوبے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں دیا۔
میتھیو ملر سے سوال کیا گیا کہ گذشتہ ہفتے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن پر کام شروع کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ اب پاکستان کچھ قانونی فرموں سے مشاورت کر رہا ہے کہ آیا امریکہ اسے چھوٹ دے سکتا ہے یا نہیں۔ کیا رعایت کا کوئی امکان ہے یا نہیں؟
جس پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جواب دیا کہ میں کسی بھی قسم کی ممکنہ پابندیوں کے اقدامات کا جائزہ نہیں لوں گا۔ جیسا کہ میں یہاں بریفنگ کے دوران پابندیوں سے متعلق کسی بھی اقدام کا جائزہ نہیں لیتا لیکن ہم ہمیشہ سب کو مشورہ دیتے ہیں کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے ہماری پابندیوں کے زد میں آنے کا خطرہ ہے اور ہم ہر ایک کو مشورہ دیں گے کہ وہ اس پر بہت احتیاط سے غور کریں اور جیسا کہ اسسٹنٹ سیکریٹری نے پچھلے ہفتے واضح کیا تھا کہ ہم اس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھانے کی حمایت نہیں کرتے۔
پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے پاکستان میں چینی انجینیئرز پر حملے سے متعلق بھی سوال کیا گیا۔ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہم سب سے پہلے پاکستان میں چینی انجینیئرز کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں جانی نقصان اور لوگوں کے زخمی ہونے پر گہرا دکھ ہوا ہے اور حملے سے متاثرہ افراد کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے اور میں واضح کروں گا کہ پاکستان میں چین کے شہری بھی دہشت گرد حملوں کا شکار ہوئے ہیں۔ کسی بھی ملک کو دہشت گردی کی کارروائیوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
خیال رہے کہ 23 فروری کو نگران کابینہ توانائی کمیٹی نے ایرانی بارڈر سے گوادر تک 81 کلومیٹرپائپ لائن بچھانے کی منظوری دی تھی۔
ذرائع نے بتایاکہ پائپ لائن بچھانے سے پاکستان 18 ارب ڈالر جرمانے کی ادائیگی سے بچ جائے گا اور ایل این جی کے مقابلے میں ایران سے 750 ملین کیوبک فٹ گیس انتہائی سستی ملے گی۔
موجودہ حکومت کی جانب سے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی پابندیوں کے خلاف استثنیٰ کی درخواست کی تیاری کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ نگران حکومت نے امریکی پابندیوں کےخلاف درخواست دائر کرنے کا پلان مؤخرکیاتھا۔
ذرائع نے بتایاکہ درخواست دائرکرنے کا پلان جیوپولیٹیکل صورتحال کے باعث مؤخرکیا گیا تھا اور منسٹریل اوورسائٹ کمیٹی نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق فیصلے کیے تھے۔
21 مارچ 2024 کو پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ پاکستان نے بارہا پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر اپنے عزم کی تجدید کی ہے اور پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہو گا۔
ترجمان نے مزید کہا تھا کہ یہ پائپ لائن پاکستان اپنے علاقے میں تعمیر کر رہا ہے۔اس وقت پہلا نکتہ گیس پائپ لائن کی تعمیر ہے۔ ہم اس تعمیر کے لیے پر عزم ہیں۔