قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے راولپنڈی گینگ ریپ کیس کا ازخود نوٹس لے لیا

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے راولپنڈی میں پولیس اہل کاروں کے خاتون کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے اس کی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، روات پولیس سٹیشن کے تین اہل کاروں سمیت چار افراد نے کال سینٹر میں کام کرنے والی ایک خاتون کو مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

چاروں ملزم اس وقت ریمانڈ پر پولیس حراست میں ہیں جنہیں منگل کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا جس میں ممکنہ طور پر پولیس ان کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کرے گی۔

یاد رہے کہ گینگ ریپ کا شکار ہونے والی خاتون سول جج سمیرا عالمگیر کی موجودگی میں اپنا بیان ریکارڈ کروا چکی ہے جس کے مطابق پولیس اہل کاروں نے  اغوا کرنے کے بعد اس سے بندوق کے زور پر گینگ ریپ کیا۔



مدعیہ کے مطابق، وہ راولپنڈی کی کمرشل مارکیٹ کے ایک گرلز ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے اور 15 مئی کو اپنے دوست عمیر اعظم کے ساتھ  کار نمبر اے ڈی 154 پر سحری کرنے کے لیے ایک نجی ہائوسنگ سکیم  گئی ہوئی تھی جب رات دو بجے ایک کار نمبر اے ڈی بی 332 ان کے پاس آکر رکی جس میں چار افراد سوار تھے۔

متاثرہ لڑکی نے اپنے بیان میں مزید کہا، انہوں نے اسلحہ کے زور پر مجھے اپنی گاڑی میں بٹھایا اور میرے دوست کو وہاں سے بھاگ جانے کے لیے کہا جس کے بعد چاروں نے گاڑی میں لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کیا اور اسے راولپنڈی میں اس کے ہاسٹل کے باہر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

پولیس کے تفتیشی افسر نے متاثرہ لڑکی کے ساتھ ساتھ چاروں ملزموں کے پولی گرافک ٹیسٹ کرنے کے لیے تاریخ مانگ لی ہے۔

ذرائع کے مطابق، گینگ ریپ کا شکار ہونے والی خاتون اور مرکزی ملزم کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لاہور کی فارنزک لیبارٹری میں بھیجے جا چکے ہیں جب کہ ملزموں کی گاڑی سے جمع کیے جانے والے فارنزک شواہد اور ان کے کپڑے بھی جانچ کے لیے بھجوا دیے گئے ہیں۔