راولپنڈی گینگ ریپ کیس، مقدمہ میں نامزد تینوں پولیس اہل کار ملازمت سے برطرف

راولپنڈی گینگ ریپ کیس میں مبینہ طور پر ملوث اسلام آباد کے پولیس سٹیشن روات کے پولیس اہل کاروں کو ان کی ملازمتوں سے برطرف کر دیا گیا ہے جب کہ ملزموں سے متاثرہ خاتون سے چھینی گئی رقم بھی برآمد کر لی گئی ہے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس سردار رائے مظہر اقبال نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ فرانزک لیبارٹری سے اب تک ڈی این اے کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی تاہم خاتون اور ملزموں سے لیے گئے تمام نمونے جانچ کے لیے بھجوا دیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ خاتون کو پولیس سکیورٹی کے علاوہ درالامان بھیجنے کی پیشکش بھی کی گئی تاہم انہوں نے انکار کر دیا۔

سردار رائے مظہر اقبال نے کہا، ڈی این اے رپورٹ موصول ہونے کے بعد پولیس قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائے گی۔ تاہم، تینوں گرفتار ملزموں کو پولیس ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

ایس پی پولیس نے کہا کہ متاثرہ خاتون کی شکایت کے اندراج کے فوراً بعد چاروں ملزموں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ خاتون نے رواں ماہ 24 مئی کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا جس میں انہوں نے تمام ملزموں کو شناخت کر لیا۔



تاہم، انہوں نے دوسرے بیان میں علاقہ مجسٹریٹ سے کہا کہ ان پر عدالت میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے ایک غیر سرکاری تنظیم اور میڈیا کا دبائو تھا۔

متاثرہ خاتون نے اپنا اولین بیان منسوخ کرنے اور نیا بیان ریکارڈ کروانے کی درخواست بھی دی اور یہ کہا کہ یہ بیان ان کی اپنی مرضی سے ہو گا۔

تاہم، مجسٹریٹ نے ان کی یہ استدعا مسترد کر دی اور کہا کہ اب وہ نیا بیان ریکارڈ نہیں کروا سکتیں۔

چاروں ملزموں کو مزید پانچ روزہ ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا تھا تاہم عدالت  نے انہیں 11 جون تک جیل بھیج دیا ہے۔

یاد رہے کہ خاتون کے ساتھ یہ واقعہ 15 اور 16 مئی کی درمیانی شب کو اس وقت پیش آیا جب وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ بحریہ ٹائون کے فیز 8 میں سحری کرنے گئی ہوئی تھیں۔

ایف آئی آر میں متاثرہ خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ چار افراد نے ان سے اغوا کے بعد ریپ کیا جن میں تین پولیس اہل کار بھی شامل تھے۔