پنجاب حکومت نے بحریہ ٹائون کی ڈیم بنانے کی پیشکش مسترد کر دی

سپریم کورٹ کی جانب سے ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت نے ڈیم بنانے کے لیے بحریہ ٹائون کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے خود اسے تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عدالت عظمیٰ کے تین رُکنی بنچ نے جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

مقدمہ کی سماعت کے دوران سیکرٹری آبپاشی نے کہا، دسمبر 2021 تک ڈیم کی تعمیر مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ماہرین نے بحریہ ٹائون کی پیشکش کا بھی بغور جائزہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیم فنڈ میں خوردبرد کا انکشاف

ان کا کہنا تھا، تکنیکی ماہرین نے بحریہ ٹائون کی پیشکش پر 108 سولات اٹھائے ہیں جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جتنے سولات اٹھائے گئے ہیں، اس پر بحریہ ٹائون پھر انکار ہی سمجھے۔

سیکرٹری آبپاشی نے کہا، ڈھڈوچہ ڈیم کو اس کی اصل جگہ پر ہی تعمیر کیا جائے گا اور اس حوالے سے عدالتی فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے گا۔



انہوں نے مزید کہا، یہ ڈیم اڑھائی سال کی مدت میں تعمیر ہو جائے گا جس پر عدالت نے حکومت پنجاب کی یقین دہانی پر ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

یاد رہے کہ ڈھڈوچہ ڈیم پنجاب کے شہر راولپنڈی کے قریب ڈھڈوچہ گائوں میں تعمیر کیا جانا ہے جس کی تجویز ابتدائی طور پر 2001 میں دی گئی تھی تاہم اس وقت اس کی تعمیر شروع نہیں ہو سکی تھی۔

https://youtu.be/htUezUsDU5o

بعدازاں، اگست 2015 میں سپریم کورٹ نے اس معاملے پر سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ڈیم کو اس کی اصل جگہ پر تعمیر کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے اس علاقے میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی۔

واضح رہے کہ 18-2017  کے بجٹ میں اس حوالے سے سالانہ ترقیاتی منصوبے میں ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز بھی مختص کیے گئے تھے۔

بعدازاں، سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب حکومت نے 2017  میں سات ارب روپے کی لاگت سے ڈیم کی تعمیر کا آغاز کر دیا تھا جس کا مقصد راولپنڈی میں پانی کی کمی دور کرنا ہے۔