وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں ایڈز جیسے موذی مرض میں مبتلا افراد کی تعداد ایک لاکھ 63 ہزار ہے۔ ان کے بقول یہ تعداد ملک میں ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایچ آئی وی ایڈز کی وبائی صورتحال کے باعث عالمی ادارہ صحت نے بھی ماہرین پر مشتمل ٹیم پاکستان بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بات کا اعلان وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔ خیال رہے کہ سندھ کے علاقے رتووڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے کیسز میں مسلسل اضافے کے بعد پاکستان نے عالمی ادارہ صحت سے تعاون کی اپیل کی تھی۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی 10 رکنی ٹیم 28 مئی کو کراچی پہنچے گی اور ایک ہفتہ قیام کے دوران محکمہ صحت کے ہمراہ متاثرہ علاقوں میں ایڈز کا مرض بڑھنے کی وجوہات کا تعین اور تدارک کے لئے سفارشات مرتب کرے گی۔
معاون خصوصی نے بتایا کہ سندھ کے متاثرہ علاقے رتوڈیرو میں 21 ہزار 375 افراد کی اسکریننگ کی گئی اور اب تک 681 افراد میں ایڈز کی تشخیص ہوئی جن میں 537 بچے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی اندازے کے مطابق استعمال شدہ سرنجوں کے بار بار استعمال کے باعث یہ بچے ایڈز جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوئے۔ ان کے بقول ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ پاکستان میں ایڈز کے جتنے کیسز رپورٹ ہوئے وہ اصل تعداد سے کہیں کم ہیں اور ایک اندازے کے مطابق تقریبا ایک لاکھ 63 ہزار افراد ایڈز کا شکار ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ملک میں ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد صرف 25 ہزار ہے جن میں سے محض 16 ہزار افراد مستقل دوائی لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت کم لوگ ایڈز کا مناسب علاج کروا پاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ مرض بے قابو ہوتا جا رہا ہے۔