عمران اسماعیل، علی زیدی اور خسرو بختیار نے بھی پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا

عمران اسماعیل، علی زیدی اور خسرو بختیار نے بھی پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی)  کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ پی ٹی آئی رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی پارٹی کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا۔ ان کے علاوہ  علی زیدی اور خسرو بختیار  نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔

کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران اسماعیل کا کہنا تھاکی آج شاید میری آخری سیاسی پریس کانفرنس ہے. میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی ارکان میں سے ہوں. ترقی، خوشحالی والے پاکستان کا خواب دیکھا تھا.پونے چار سال حکومت میں رہا، ناتجربے کاری تھی۔

انہوں نے کہا کہ 27 سالہ جدوجہد کے بعد ملنے والی حکومت پونے چار سال میں ختم ہوگئی جس کے بعد یہ بیانیہ بننا شروع ہوگیا کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ پاک فوج سے ہے۔ میرا خاندان فوج سے نہیں لیکن میرا دل پاک فوج کے ساتھ ہے۔ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ کسی کا دل ٹوٹا ہو تو معافی چاہتا ہوں۔ پی ٹی آئی اور اس کے تمام عہدے چھوڑ رہا ہوں۔

اس سے قبل ایک ویڈیو پیغام پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ علی زیدی نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔وہ پاکستان کے لیے سیاست میں آئے تھے۔کافی سوچ بچار کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔ مشکل فیصلہ تھا، آسان فیصلہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہاکہ میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ جب میں سیاست چھوڑ دوں گا تو تحریک انصاف میں بھی جو سندھ کی صدارت کے عہدہ اور کور کمیٹی کے ممبر یا ایم این اے کا سب سے میں استعفیٰ دیتا ہوں۔ سیاست کو خیر باد کہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی میں نے پہلے ہی مذمت کی تھی اور اب بھی کر رہا ہوں۔ افواج پاکستان ہمارا فخر ہے اور ان کی وجہ سے ہم سکون سے سوتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہ جو ہوا وہ بڑا غلط ہوا۔ اس میں جو بھی ملوث ہو سب کو کیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے۔

اس سوے قبل 17 مئی کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں علی زیدی نے کہا تھا کہ وہ اس دن پی ٹی آئی چھوڑیں گے جب عمران خان چھوڑیں گے۔

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1662364344393560064?s=20

علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما خسرو بختیار نے بھی پارٹی سے دوری اختیار کرلی۔

سوشل میڈیا پرجاری اپنے ویڈیو  پیغام  میں خسرو بختیار نے کہا کہ ایک سال پہلے پارٹی قیادت کو بتا دیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قومی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی  کی نئی پالسی پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات نے مجبور کر دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے نظریے سے دور ہو جاؤں۔ میں اب پارٹی کے سیاسی فلسفے کے ساتھ نہیں چل سکتا۔

خسرو بختیار نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے پی ٹی آئی سے دوری اختیار کی ہوئی تھی۔ کور کمیٹی کی ممبرشپ اور جنوبی پنجاب کی صدارت بھی چھوڑ دی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال پہلے پارٹی قیادت کو بتا دیا تھا کہ اداروں سے محاذ آرائی نقصان دہ ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا 25 سال کا تجربہ، مقامی، صوبائی اور قومی منصوبوں کے فرائض ادا کرنے پر محیط ہے۔مجھے یقین ہے اب پاکستان کا مستقبل تقسیم اور محاذ آرائی کی سیاست میں ہرگز نہیں ہے۔

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1662207895356710912

واضح رہے کہ 9 مئی کے بعد سے پاکستان تحریک انصاف کے کئی ارکان پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کرچکے ہیں۔

گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں ابرار الحق اور عمران خان کے دیرینہ ساتھی سینیٹر سیف اللہ نیازی نے بھی پارٹی سے راہیں جدا کر لیں۔

اس سے قبل فردوس عاشق اعوان اور مُراد راس نے بھی پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

تحریک انصاف کے سب سے اہم رہنماؤں میں سابق وفاقی وزیر اور ترجمان فواد چوہدری، سابق وفاقی وزیر اور ممبر کور کمیٹی شیریں مزاری، سابق صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان، چودھری پرویز الہیٰ گروپ سے چودھری وجاہت حسین، چودھری حسین الہیٰ، مشیر وزیر اعظم برائے موسمیاتی تبدیلی ملک اسلم امین اور تحریک انصاف کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات محمد امجد، سابق ایم این اے محمود مولوی، عامر کیانی, جمشید چیمہ، مسرت جمشید چیمہ اور پی ٹی آئی کے سابق وزیر محمد اقبال نے پارٹی سے راہیں جدا کر لیں۔