عطاء آباد جھیل آلودگی: نباتات، حیوانات اور خوبصورتی کو کیا خطرات لاحق ہیں؟

عطاء آباد جھیل آلودگی: نباتات، حیوانات اور خوبصورتی کو کیا خطرات لاحق ہیں؟
دنیا اور پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی اور وائلڈ لائف پر کام کرنے والے ادارے WWF نے گزشتہ ماہ ایک خط کے زریعے گلگت بلتستان کے ایجنسی برائے ماحولیاتی تحفظ کو عطا آباد جھیل کے اردگرد بڑھتی ہوئی غیر قانونی تعمیرات اور ماحولیاتی آلودگی پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور کہا تھا کہ بڑھتی ہوئی غیر قانونی تعمیرات، کچرے اور آلودگی سے عطا آباد جھیل کے ماحول کو خطرات لاحق ہے.

ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے گلگت بلتستان کی ایجنسی برائے ماحولیاتی تحفظ کو آگاہ کیا ہے کہ جھیل کے کنارے پر غیر قانونی طور پر تیس سے زیادہ ریسٹورنٹ اور ہوٹل تعمیر کئے گئے اور ان سے پھیلنے والی آلودگی اور نکاسی آب کا مناسب نظام نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف ماحولیات کو خطرات ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ جھیل میں نباتات اور حیوانات کے مستقبل کو بھی خطرات درپیش ہے.
گلگت بلتستان میں ماحولیات پر کام کرنے والے ایکٹیویسٹ اسرار الدین اسرار نے نیا دور میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کم ہی عرصے میں عطا آباد جھیل کے کنارے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹ تعمیر کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا اور جھیل کے اوپر درجنوں ہوٹل اور ریسٹورنٹ تعمیر کئے گئے مگر نہ اس کے لئے کوئی منصوبہ بندی کی گئی اور نہ ہی کچرے کو ٹھکانے لگانے اور نکاسی اب کا کوئی نظام بنایا گیا جس کی وجہ سے جھیل کے مستقبل کو شدید خطرات لاحق ہے.

انھوں نے مزید کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں اور پھر نہ صرف وہاں پر کچرا پھینکتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ہوٹلوں کے نکاسی اب کا پانی اور کچرا بھی جھیل میں چلا جاتا ہے جن کی وجہ سے جھیل میں آلودگی پھیل رہی ہے اور گلگت بلتستان کا ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ اور ماحولیات کا ادارہ دونوں اس مسئلے کے حل میں ناکام ہے.

بین الاقوامی ادارے WWF نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ ہمارے مشاہدے کے مطابق کچرے کو ٹھکانے لگانے  اور نکاسی آب کے لئے جو انتظامات کئے گئے ہیں وہ نامکمل اور غیر تسلی بخش ہیں۔ جبکہ اس کے ساتھ جھیل میں چلنے والی سینکڑوں کشتیاں پانی کو گندہ کررہی ہیں. ادارے نے مزید کہا ہے کہ لکسسز جیسے معروف ہوٹل بھی کچرہ ٹھکانے لگانے کا کوئی موثر نظام نہیں رکھتا.

 

دوسری جانب ملک میں ماحولیات پر کام کرنے والے ادارے IUCN نے بھی عطا آباد جھیل پر بڑھنے والی آلودگی پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے اور اپنے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ جھیل کی خوبصورتی اور ماحول کو آلودگی اور نکاسی اب کے غیر تسلی بخش نظام سے شدید خطرات لاحق ہے. ادارے نے وفاقی وزیر اور وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے ماحولیات تبدیلی ملک امین اسلم کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ عطا آباد جھیل کی خوبصورتی اور ماحول کو بچایا جائے.
ماحولیاتی ایکٹیوسٹ اسرار الدین اسرار نے مزید کہا کہ جھیل کا یہ پانی مقامی لوگ استعمال کررہے ہیں اور اگر یہ آلودگی پھیلتی رہی اور حکومت نے کوئی کردار ادا نہیں کیا تو پھر جھیل کا پانی پینے والوں کے صحت کو بھی خطرات درپیش ہونا شروع ہوجائینگے. اسرار الدین اسرار کے مطابق جھیل کے پانی میں آلودگی کی وجہ سے تبدیلی آنا شروع ہوگئی ہے اور وہاں مشہور ٹراؤٹ مچھلی سمیت مچھلیوں کے دوسرے اقسام کو بھی خطرات ہیں۔ اور دونوں اداروں نے جو تحفظات کا اظہار کیا ہے وہ بلکل ٹھیک ہے۔ عطا آباد جھیل کو اس وقت خطرات لاحق ہیں. اسرار الدین اسرار کے مطابق یہاں سیاحوں کا رش بڑھ گیا ہے اور گرمیوں کے موسم میں مزید بڑھ جاتا ہے۔ ایک طرف سیاح ماحولیات اور صفائی کا خیال نہیں رکھتے تو دوسری جانب ایجنسی برائے ماحولیاتی تحفظ اور گلگت بلتستان بھی کوئی موثر کردار ادا نہیں کررہی ہے.
دوسری جانب گلگت بلتستان کے ایجنسی برائے ماحولیاتی تحفظ کے افسر شہزاد شگری نے دونوں اداروں کے تحفظات کو یکسر مسترد کردیا ہے اور کہا کہ عطا آباد جھیل کا دورہ کئے بغیر ایسی من گھڑت رپورٹس پیش کی جارہی ہیں جس میں کوئی حقیقت نہیں.

شہزاد شگری کے مطابق گلگت بلتستان  حکومت نے مزید کہا کہ ماحولیات کے حوالے سے حساس علاقوں میں تعمیرات قوانین کے مطابق ہوتی ہے اور تعمیرات اور اس میں کام کرنے کی اجازت تب دی جاتی ہے جب وہ قوانین پر من و عن عمل پیرا ہو اور اس کے لئے سخت قوانین موجود ہے تاکہ ماحولیات کو بچایا جاسکے. انھوں نے مزید کہا کہ عطا آباد سمیت دیگر سیاحتی مراکز کے لئے ماسٹر پلان بنانے کا کام جاری ہے اور ماحولیات کا تحفظ ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا .

شہزاد شگری کے مطابق کچھ روز پہلے ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں کہا گیا کہ ایک ہوٹل کا گندہ پانی جھیل میں داخل ہورہا ہے اور اس میں کوئی حقیقت نہیں کیونکہ وہ پانی کسی ہوٹل کا نہیں بلکہ آئین آباد نالے کا تھا جس میں سیلاب آنے کی وجہ سے طغیانی پیدا ہوئی اور پانی جھیل کے پانی مل گیا جس کو لوگوں نے سوشل میڈیا پر غلط رنگ دیا. شہزاد شگری کے مطابق تعمیرات یا کاروبار کرنے والوں کو ماحولیات کے مخکمے سے NOC تب دی جاتی ہے جب وہ قوانین پر عمل پیرا ہو.

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔