حکومت دو ماہ کے بجلی کے بل معاف کرے؛ رہنما پختونخوا ملی عوامی پارٹی

پختونخوا ملی عوامی پارٹی حکمرانوں کو خبردار کرتی ہے کہ اگر حکمران عوام میں پیدا ہونے والے اضطراب، نا امیدی اور اس کے نیتجے میں پیدا ہونے والے تباہ کن نتائج سے اپنے آپ اور ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو فوری طور پر غریب اور متوسط طبقے کے دو مہینوں کے بل معاف کر دیں اور ساتھ ساتھ سول و عسکری اشرافیہ و افسر شاہی کی تمام مراعات ختم کی جائیں۔

حکومت دو ماہ کے بجلی کے بل معاف کرے؛ رہنما پختونخوا ملی عوامی پارٹی

پہلے سے غربت اور مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام کیلئے بجلی کے بل وبال جان بن گے ہیں اور عوام کی قوت خرید و برداشت جواب دے چکی ہے۔ حکومت غیر ترقیاتی اخراجات میں 30 فیصد کٹوتی کرے اور اس رقم کو عوام پر خرچ کرے۔ حکمران ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو فوری طور پر غریب اور متوسط طبقے کے دو مہینوں کے بل معاف کر دے۔ یہ کہنا ہے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات طالعمند خان کا۔

ایک بیان میں طالعمند خان کا کہنا تھا کہ آج کل غریب و متوسط گھرانے کی پورے مہینے کی آمدنی ایک بجلی کے بل کی ادائیگی کیلئے پوری نہیں پڑتی۔ اس سے پہلے کہ موجودہ عوامی اضطراب کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہو، حکمران فوری طور پر عوام کو موجودہ مہنگائی اور بے روزگاری سے نجات دلانے کیلئے لیپا پوتی کے بجائے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔ یہ عذاب صرف ہنگامی اجلاسوں اور بلوں کو قسطوں میں ادائیگی جیسے سطحی اقدامات سے ٹلنے والا نہیں ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی و بے روزگاری اور غربت سے عوام کی قوت خرید و برداشت دونوں جواب دے چکی ہیں جس میں صرف روایتی افسر شاہی کی چالوں اور چالاکیوں سے کوئی فرق نہیں آنے والا۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی حکمرانوں کو خبردار کرتی ہے کہ اگر حکمران عوام میں پیدا ہونے والے اضطراب، نا امیدی اور اس کے نیتجے میں پیدا ہونے والے تباہ کن نتائج سے اپنے آپ اور ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو فوری طور پر غریب اور متوسط طبقے کے دو مہینوں کے بل معاف کر دیں اور ساتھ ساتھ سول و عسکری اشرافیہ و افسر شاہی کی تمام مراعات ختم کی جائیں۔

اس کے علاوہ غیر ترقیاتی، بشمول دفاعی و انتظامی اخراجات میں فوری طور پر 30 فیصد کٹوتی کی جائے اور اس رقم کو عوام کو ریلیف دینے پر خرچ کیا جائے۔

معاشی اقدامات کے علاوہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی ملک میں موجودہ بے چینی اور غیر یقینی سیاسی صورت حال کے تدارک کیلئے سیاسی اقدامات کا بھی مطالبہ کرتی ہے۔ اس ضمن میں تمام سٹیک ہولڈرز پر مشتمل گول میز کانفرنس کے ذریعے گرینڈ ڈائیلاگ شروع کر کے الیکشن سے پہلے اس ملک کو چلانے کا واضح لائحہ عمل طے کیا جائے کیونکہ موجودہ سیاسی و معاشی بحران کسی قدرتی آفت کا نہیں بلکہ ان داخلی و خارجی پالیسیوں اور طرز حکمرانی کا نتیجہ ہے جو عوام کی شمولیت اور منشا کے بغیر ان کے نام پر اس ملک پر غیر جمہوری طاقتوں نے مسلط کئے ہیں۔ اب اس ملک کو بچانے کی ایک ہی امید ہے اور وہ ہے حقیقی، جمہوری، عوامی اور آئینی بالادستی۔