Get Alerts

پارلیمنٹ لاجز میں بیوٹی پارلر جلد سے جلد مکمل کیا جائے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی سی ڈی اے کو ہدایت

پارلیمنٹ لاجز میں بیوٹی پارلر جلد سے جلد مکمل کیا جائے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی سی ڈی اے کو ہدایت
ایوان بالا کی ہاؤس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ ہاؤس کمیٹی اجلاس میں 20 نومبر 2019 کو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاک کی تعمیر کے حوالے سے ٹھیکے دار اور سی ڈی اے کے مابین معاملات، پارلیمنٹ لاجز میں بیوٹی پارلر قائم کرنے، پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاک کی تعمیر کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ، چیئرمین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد سے پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں پانی کے معیار اور ٹینک کی صفائی کے معاملات کے علاوہ کافی شاپ کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے پارلر کے قیام کے حوالے سے کہا کہ ہاؤس کمیٹی نے کہا تھا کہ معاملے کو جلد سے جلد حل کیا جائے اور سینیٹر کلثوم پروین اور ثمینہ سعید سے مشاورت کر کے جگہ کا تعین کیا جائے مگر اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہو سکا اس معاملے کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے۔

سینیٹرز ڈاکٹر مہر تاج روغانی، شمیم آفریدی، عطا الرحمن، ثنا جمالی، مولوی فیض محمد، گیان چند، انور لال دین، فاروق ایچ نائیک، نصب اللہ بازئی اور عثمان خان کاکڑ کے مسائل کے حوالے سے کمیٹی کی سی ڈی اے حکام کو متعلقہ سینیٹرز سے ملنے اور مسائل حل کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ تقریباً اُن کے مسائل حل کر دیے گئے ہیں۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سی ڈی اے کو مینٹیننس اور مرمت کے کام کے حوالے سے ایک فنانشل پلان تیار کرنے کی ہدایت کی تھی مگر اُس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ سی ڈی اے کے معاملات دن بدن خراب ہو رہے ہیں ادارہ اپنی کارکردگی کو بہتر کرے اور درپیش مسائل کو جلد سے جلد حل کرے۔ بجٹ کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 319 ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے 203 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں۔

سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز کا پانی انتہائی مضر صحت ہے، سی ڈی اے معیاری پینے کے پانی کی فراہمی یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤس کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی تھی کہ بجلی کے بل پارلیمنٹرین کو لاجز میں بروقت فراہم کئے جائیں مگر ابھی تک مقرر تاریخ سے ایک دن پہلے دیا جاتا ہے۔ جس پر آئیسکو حکام نے کہا کہ لاجز میں تعینات سی ڈی اے حکام کو بروقت فراہم کر دیتے ہیں وہ آگے بروقت فراہم نہیں کرتے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئیسکو حکام پارلیمنٹرین کو بروقت بجلی کے بل کی فراہمی یقینی بنائیں۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سی ڈی اے کی طرف سے پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز کو جو پانی فراہم کیا جا رہا ہے پانی کا معیار تھرڈ پارٹی سے ٹیسٹ کرایا جائے اور اس حوالے سے سی ڈی اے ہاؤس کمیٹی کو ہر پندرہ دن بعد رپورٹ فراہم کرے۔ انہوں نے ڈائریکٹر واٹر سپلائی اسلام آباد کی طرف سے پانی کے ٹیسٹ کے حوالے سے فراہم کردہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ وزیر خود سینیٹ اجلاس میں تسلیم کر چکے ہیں کہ وفاقی دالحکومت کو سپلائی کیا جانے والا پانی مضر صحت ہے مگر ڈائریکٹر واٹر سپلائی اس کے برعکس رپورٹ فراہم کر رہے ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ نے کہا کہ ایم سی آئی کو پانی کے حوالے سے علیحدہ بجٹ دیا جائے تو معاملات بہتر ہو سکتے ہیں۔

ہاؤس کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کی اضافی بلاک کی تعمیر کے حوالے سے رپورٹ کو اختیار کر لیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اضافی بلاک کیلئے نیا کنسلٹنٹ ہائر کیا جا رہا ہے 18 فروری کو ٹینڈر اُوپن ہو چکے ہیں پیپرا رول کے مطابق ہائر کیا جائے گا اور تین ہفتوں میں پراسیس مکمل ہو گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سابقہ کنسلٹنٹ کو 94 فیصد ادائیگی کر دی گئی ہے اور بلاک کا 52 فیصد کام بھی ہو چکا ہے۔ چیئرمین کمیٹی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے سابق کنسلٹنٹ کی تقرری کے حوالے سے ایکسٹرنل انکوائری رپورٹ طلب کی تھی وہ فراہم کی جائے۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں کافی شاپ کے حوالے سے کیپ وین فوڈز مینجمنٹ نے معذرت کا اظہار کیا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے ٹینڈر میں شرکت کرنے والے دوسرے کمپنیوں سے رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

ہاؤس کمیٹی نے یہ ہدایت بھی دی کہ پارلیمنٹ لاجز میں پارلیمنٹرین کے بجلی کے بل 2 ماہ ادا نہ کرنے پر کنکشن کاٹ دیا جائے اور سابق پارلیمنٹرین رہائیشوں کے بل اُن سے ہی وصول کئے جائیں اور کمیٹی کو لسٹ فراہم کی جائے تا کہ اُن کو خط بھی لکھا جائے اور موجودہ رہائشوں پر پرانے کلیم نہ ڈالے جائیں۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ اضافی بلاک کی تعمیر کا منصوبہ 2011 میں شروع ہو تھا اب 2020 میں پی سی ون ریوائز کرنا پڑے گا یہ بھی سی ڈی اے کیلئے چیلنج ہے کہ کون ذمہ دار ہے۔ ذمہ داری کا تعین کے ساتھ ساتھ منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے تا کہ مزید تاخیر بھی نہ ہو اور مناسب بجٹ میں مکمل ہو۔

ہاؤس کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی کا ہرہ ماہ اجلاس ہو گا۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز ثمینہ سعید اور میر محمد یوسف بادینی کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ، چیئرمین سی ڈی اے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔