دعا منگی کیس کا مرکزی ملزم زوہیب قریشی کراچی کے مشہور شاپنگ سینٹر ڈولمن مال سے فرار ہو گیا ہے۔ پولیس اسے عدالت میں پیشی کے بعد شاپنگ کرانے لے گئی تھی۔ ملزم موقع پا کر وہاں سے فرار ہو گیا۔
پولیس اہلکاروں نے جان بوجھ کر کسی کو اطلاع نہیں دی۔ جیل پہنچنے پر جب قیدیوں کی گنتی ہوئی تو عقدہ کھلا کہ ذوہیب قریشی فرار ہوگیا ہے۔ ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر 2 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس اہلکاروں کے ملزم سے ’مک مکا‘ کا بھانڈا شاپنگ مال کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے پھوڑ دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس اہلکار ملزم زوہیب قریشی کو شاپنگ کے لئے قیدیوں کی وین کے بجائے پرائیویٹ گاڑی میں جوتے دلانے لے گئے تھے، جہاں سے وہ باآسانی فرار ہوگیا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق گاڑی سے زوہیب قریشی اکیلا نکلا اور شاپنگ مال میں گیا، اس دوران ہی اسکے ہاتھ میں ہتھکڑی تھی اور نہ ہی کوئی پولیس اہلکار ساتھ تھا۔
ایف آئی آر میں پولیس اہلکار محمد نوید، حبیب ظفر اور فرار ہونے والے ملزم زوہیب قریشی کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ مقدمہ میں گرفتار ملزم کو پولیس کی مدد سے فرار ہونے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ گرفتار ہونے والے دونوں اہلکاروں کا تعلق کورٹ پولیس سے ہے۔
https://twitter.com/NKMalazai/status/1486873029292474372?s=20&t=8V7psEKu05VIUltrIVv6DQ
گرفتار پولیس اہلکاروں نے اپنے ابتدائی بیان میں بتایا کہ ملزم زوہیب کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس کے بعد ملزم کو کورٹ سے نجی گاڑی میں لے کر نکلے جہاں ملزم نے کہا کہ اسے کچھ خریداری کرنی ہے جس پر اسے شاپنگ مال لے گئے جہاں ملزم جھانسہ دے کر فرار ہوگیا، لیکن حقیقت کچھ اور ہی نکلی۔
تفتیشی حکام کے مطابق کورٹ پولیس اہلکار گاڑی سے متعلق مطمئن نہیں کرسکے، دونوں اہلکار آن لائن اور کبھی پرائیویٹ ٹیکسی کہہ رہے تھے، اب تک کی تفتیش کے مطابق فرار میں استعمال ہونے والی گاڑی ملزم نے پہلے ہی تیار رکھی تھی۔
واضح رہے کہ دعا منگی کو 30 نومبر 2019ء کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کیا گیا تھا اور اس کی رہائی 20 سے 25 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی۔
اس ہائی پروفائل کیس کے ملزمان کو کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 18 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان ہی ملزمان نے ڈیفنس سے تاوان کے لئے بسمہ سلیم نامی لڑکی کو بھی اغوا کیا تھا اور اس کو بھی تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا تھا۔ دونوں مقدمات انسداد دہشتگردی کی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔