کشمیر الیکشن کے نتائج کو لے کر اس وقت پاکستانی سیاست میں بہت ہلچل ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہونے اور نہ ہونے پر شرطیں لگ رہی ہیں۔ کہیں پر اس بارے بحث ہو رہی ہے کہ مریم کا فوج مخالف بیانیہ ہی دراصل اسٹیبلشمنٹ کی ناراضی اور ایسے نتائجمپر منتج ہوا ہے جس میں ن لیگ تیسرے نمبر پر ہے۔ تاہم وہ کیمپ جو اسے سادہ سے الفاظ میں عوام کے ووٹ کا فیصلہ قرار دیتے ہوئے یہ کہہ رہا ہے کہ یہ تو عوام کا فیصلہ ہے کہ انہیں ہر قیمت پر عمران خان ہی قبول ہے وہ ہر گز یہ ماننے کو تیار نہیں کہ کسی صورت بھی فوج اس سب میں ملوث ہو سکتی ہے۔ تاہم اب تازہ ترین پیش رفت میں پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے اس بات کا اقرار کیا ہے کہ ان کی جماعت کو 16 سیٹیں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن 11 ملیں ہم تو اس پر بھی شکر کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بیان اے آر وائی نیوز پر وسیم بادامی کے پروگرام میں دیا۔ جب اینکر نے ان سے سوال کیا کہ کس نے وعدہ کیا تھا تو وہ ایک لمحے کے توقف سے بولے کہ ووٹرز نے اور ساتھ ہنس دیئے۔
کشسمیر الیکشن میں کونسی پارٹی کس نمبر پر رہی؟
آزد کشمیر اسمبلی کے انتخابات میں تحریک انصاف نے اکثریت حاصل کرلی۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی 25 سیٹیں لے گئی، پیپلز پارٹی 11 اور نواز لیگ 6 حلقوں سے کامیاب ہوئی، مسلم کانفرنس اور جموں کشمیر پیپلز پارٹی نے ایک، ایک نشست جیت لی۔ ایل اے سولہ میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سردار میر اکبر کو برتری حاصل ہے جبکہ آزاد کشمیر الیکشن کمیشن نے انتخابی نتائج روکتے ہوئے 4 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا اعلان کر دیا۔
آزاد جموں وکشمیر میں قانون ساز اسمبلی کے 45 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ ان میں سے 33 حلقے آزاد کشمیر کے 10 اضلاع میں ہیں جبکہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں رہنے والے کشمیری مہاجرین کی 12 نشستوں پر بھی ووٹ ڈالے گئے۔ قانون ساز اسمبلی کی 8 مخصوص نشستوں کا انتخاب سرکاری نتائج آنے کے بعد کیا جائے گا۔