کوشش ہے پاکستان کے ساتھ جلد از جلد معاہدہ ہوجائے: آئی ایم ایف

کوشش ہے پاکستان کے ساتھ جلد از جلد معاہدہ ہوجائے: آئی ایم ایف
پاکستان کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کے مشن چیف ناتھن پورٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان سے جلد معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بجٹ میں ٹیکس آمدن کو بڑھانا احسن قدم ہے۔

ناتھن پورٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران پاکستانی حکام نے پالیسیوں کو معاشی اصلاحات کے پروگرام کے مطابق لانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تعاون سے اقتصادی اصلاحات کا پروگرام میں پارلیمنٹ کی طرف سے بجٹ کی منظوری شامل ہے جو ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرتا ہے جبکہ اعلیٰ سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے جگہ کھولتا ہے اور ساتھ ہی زرمبادلہ کی منڈی کے کام کو بہتر بنانے اور افراط زر اور ادائیگی کے توازن کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے مالیاتی پالیسی کو سخت کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔ ٹیکس آمدن بڑھانے سے پاکستان کے سماجی شعبے کے لیے رقم دستیاب ہوگی ، مانیٹری پالیسی سخت کرنے سے مہنگائی کنٹرول کرنے میں آسانی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام خاص طور پر زیادہ کمزور لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کے ساتھ جلد از جلد معاہدہ ہوجائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیواکے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جو گزشتہ چند روز میں چوتھی مرتبہ تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی صورتحال کی بہتری کے اہداف مشترکہ کوششوں سے حاصل کرنےکے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف پروگرام کے نکات پر ہم آہنگی آئندہ ایک دو روز میں آئی ایم ایف کے فیصلے کی شکل اختیار کرے گی۔

اس موقع پر آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے وزیراعظم شہباز شریف کے قائدانہ عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کی بہتری چاہتے ہیں۔

https://twitter.com/pmln_org/status/1673619254862651392?s=20

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 6 ارب ڈالرکی بیرونی فنانسنگ پر آئی ایم ایف سے نرمی کی درخواست کی ہے۔ نرمی کے عوض مزید ٹیکس لگانےکی شرط رکھی گئی ہے۔

گزشتہ دنوں وزیراعظم نے لندن میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے ملاقات کی تھی جس کے بعد پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جلد معاہدے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نویں جائزے اور پروگرام کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں۔

اس سے قبل رواں ماہ میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاہدے کی بحالی کے معاملے پر امریکہ اور برطانیہ سے مدد کی درخواست کی تھی۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی جس کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کو ملک کی معاشی صورت حال سے آگاہ کیا اور آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے وزیر خزانہ کو آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے تعاون کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ آئی ایم ایف سے پروگرام کی بحالی کیلئے بات چیت کریں گے۔

https://twitter.com/FinMinistryPak/status/1671407994393722881?s=20

اس سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے برطانیہ کے خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی آفس کے وزیر مملکت انڈریو مچل سے ورچوئل ملاقات کی۔

وزیر خزانہ نے برطانوی وزیر کو آئی ایم ایف کے ساتھ 9ویں جائزے پر مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا اور بتایا کہ پاکستان نے تمام پیشگی اقدامات بروقت مکمل کر لئے ہیں اور بڑے اقتصادی اعشاریوں کے حوالے سے مسلسل ترقی کر رہا ہے۔

انہوں نے موجودہ حکومت کی جانب سے مشکل معاشی حالات میں کئے جانے والے عملی معاشی فیصلوں اور حکومت کی جانب سے حالیہ بجٹ کے ذریعے عوام کی سماجی اور معاشی بہتری کے لئے تجویز کئے گئے اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔

برطانیہ کے وزیرمملکت نے کہاکہ حکومت پاکستان مختلف پالیسی اصلاحات کے ذریعے معاشی استحکام لانے کے لئے کام کررہی ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان کو مسلسل حمایت اور مدد کا یقین بھی دلایا۔

ملاقات کے دوران اسحاق ڈار نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے کے لیے مدد مانگ لی۔ اسی دوران برطانوی وزیر نے وزیر خزانہ کو آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔

https://twitter.com/FinMinistryPak/status/1671132639443701761?s=20

 

واضح رہے کہ 6.7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی ہے اس سے قبل پاکستان کو 2 قسطوں کی مد میں تقریباً 2.2 ارب ڈالر حاصل کرنا ہیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے سے ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزے کے بعد ایک ارب 16کروڑ ڈالر کی قسط یکم ستمبر 2022 کو موصول ہوئی تھی۔

آئی ایم ایف نے مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں کیے گئے اقدامات پر سوالات اٹھائے تھے جبکہ ریٹنگ ایجنسیوں نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کے پاس آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج پر قائل کرنے کے لیے وقت ختم ہورہا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطالبات کے مطابق بجٹ پر نظر ثانی کرنے کے بعد حکومت کو اشد ضروری بیل آؤٹ فنڈز حاصل کرنے کے لیے آئندہ چند روز میں عالمی قرض دہندہ ادارے کی جانب سے منظوری کے اعلان کی توقع ہے۔

15 جون کو آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال  2023-24 کے بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہار اور پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔ آئی ایم ایف کے نمائندے نے کہا کہ بجٹ کے مسودے نے ٹیکس کی بنیاد وسیع کرنے کا موقع گنوا دیا۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسترپیریزروئز نے کہ بجٹ منظوری سے قبل اسے بہتر بنانے کیلئے حکومت سے مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔

آئی ایم ایف کی نمائندہ نے کہا کہ نئے ٹیکس اخراجات کی طویل فہرست ٹیکس کے نظام کی شفافیت کو مزید کم کرتی ہے۔ بجٹ کے مسودے  نے ٹیکس کی بنیاد وسیع کرنے کا موقع گنوا دیا۔ آئی ایم ایف عملہ استحکام کیلئے پالیسیوں پر بات چیت میں مصروف ہے۔

انہوں نے توانائی کے شعبے پر مالی دباؤ میں کمی کیلئے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے  بے نظیر انکم سپورٹ پرو گرام (بی آئی ایس پی) کے مستحقین کیلئے درکار وسائل میں کمی آئے گی۔

ایسترپیریزروئز  نے نئی ایمنسٹی سکیم کوقرض پروگرام کی شرائط کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی ایمنسٹی سکیم ایک نقصان دہ مثال پیدا کرتی ہے۔

میڈیا سے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف نے بجٹ کےحوالے سے بعض چیزوں پر وضاحت مانگی ہے اور انہیں اخراجات ،ٹیکسوں کے معاملے پر تشویش ہے۔ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر کے ساتھ ورچوئل بات چیت کی ہے۔

عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کوبجٹ کی حکمت عملی اور وژن سے آگاہ کیا۔ بجٹ کا مقصد معاشی گروتھ لانا ہے تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹریٹیجک لیول پر بات چیت ہورہی ہے۔ اخراجات سمیت دیگر اعداد و شمار پر مزید تکنیکی بات ہوگی۔

وزیر مملکت نے زور دیا کہ پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا فیصلہ نہیں کیا۔ صرف قانون میں گنجائش رکھی ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو پیٹرولیم لیوی کی شرح میں اونچ نیچ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پاور ڈویژن اور سٹیٹ بینک حکام سے بھی بات چیت کرے گا۔ ایکسچینج ریٹ اورپالیسی ریٹ پر آئی ایم ایف سٹیٹ بینک سے بات کرے گا۔ حکومت معاشی استحکام کے علاوہ کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔