پولیس اہلکاروں کی مبینہ اجتماعی زیادتی، متاثرہ طالبہ بیان سے منحرف

پولیس اہلکاروں کی مبینہ اجتماعی زیادتی، متاثرہ طالبہ بیان سے منحرف
راولپنڈی میں دن دیہاڑے پولیس اہلکاروں کی لڑکی سے مبینہ زیادتی کے کیس میں ڈرامائی پیش رفت سامنے آئی ہے اور متاثرہ لڑکی اپنے ابتدائی بیان سے ہی منحرف ہو گئی۔

لڑکی نے علاقہ مجسٹریٹ کو دوبارہ بیان کےلئے درخواست دے دی ،جس میں کہا کہ 24 مئی کے بیان کو منسوخ تصور کیا جائے۔

پولیس اہلکاروں کی لڑکی سے زیادتی کیس میں ڈرامائی موڑ اس وقت آیا جب متاثرہ طالبہ نے درخواست میں کہا کہ 164 کے تحت اب کسی دباؤ کے بغیر بیان دوبارہ دینا چاہتی ہوں۔

نئی درخواست میں لڑکی کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں نامزد ملزمان ریپ میں ملوث نہیں ہیں۔ ایف آئی آر کے اندراج سے پہلے ملزمان کے نام نہیں جانتی تھی۔ پولیس اور این جی اوز کے فوکل پرسنز کے اکسانے پر ملزمان کو نامزد کیا تھا۔

لڑکی کا یہ بیان دباؤ کا شاخسانہ ہے یا اس نے اپنی مرضی سے دیا ہے، اس کے بارے میں اگلی سماعت پر مجسٹریٹ فیصلہ کریں گے۔ اس موقع پر لڑکی مجسٹریٹ کے روبرو پیش ہوگی۔

اس حوالے سے قانونی ماہر راجہ نذیر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ لڑکی قانونی طور پر اپنا بیان تبدیل کر سکتی ہے لیکن اس حوالے سے فیصلہ عدالت کرے گی کہ یہ بیان دباؤ کی وجہ سے تو تبدیل نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ 15 مئی کو راولپنڈی میں ایک طالبہ کو مبینہ طور پر 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد نے اجتماعی کا نشانہ بنایا تھا اور میڈیکل رپورٹ میں بھی طالبہ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی۔