پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد، سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف 6 سال بعد ایک بار پھرپارٹی کے بلامقابلہ صدر منتخب ہوگئے۔
لیگ کے سابق صدر شہباز شریف کے پارٹی عہدے سے استعفے کے بعد نئے صدر کے چناؤ کے لیے الیکشن ہوا جس میں پارٹی صدر کے عہدے کیلئے نواز شریف کے 8 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔ نواز شریف کے چاروں صوبوں سے الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔
آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد سے بھی نواز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائےگئے۔ سندھ سے ن لیگ کے صدر بشیر میمن، خیبرپختونخوا سے امیر مقام اور بلوچستان سے سردار یعقوب نے نواز شریف کے کاغذات جمع کرائے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف کے مقابلے میں کسی نے بھی پارٹی صدارت کے لیے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے۔
پارٹی صدر کے امیدوار کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت صبح 10 سے 12بجے تک کا تھا۔ جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کی جانچ دن2 بجے تک کی گئی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کاعمل مکمل ہونے کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی گئی، چیف الیکشن کمشنر مسلم لیگ ن رانا ثنا اللہ کی جانب سے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی گئی۔
پارٹی چیف الیکشن کمشنر رانا ثنا اللہ نے تجویز کنندگان اور تائید کنندگان کو طلب کیا اور نواز شریف کے کاغذات کی جانچ کی۔
بعد ازاں نواز شریف کے پارٹی صدر کے لیے کاغذات منظور کرلیے گئے اور وہ بلامقابلہ ن لیگ کے صدر منتخب ہوگئے۔
مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل کا اجلاس کچھ دیر بعد لاہور کے نجی ہوٹل میں ہوگا جس میں انٹر اپارٹی الیکشن کے نتیجے میں نواز شریف کے بطور صدر منتخب ہونے کا اعلان کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جنرل کونسل اجلاس میں سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کو پارٹی کا جنرل سیکرٹری منتخب کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ نواز شریف کو 2018 میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ کے فیصلے کے بعد پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں ہوسکتا. اس فیصلے سے صرف چند ماہ قبل سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز سے متعلق کرپشن کیسز میں نوازشریف کو تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔