تربت بازار میں بیت الخلا کی سہولت ندارد، خواتین شدید پریشانی میں مبتلا

خواتین مختلف دیہی علاقوں سے سودا سلف خریدنے، ہسپتال میں چیک اپ کروانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت پیسے وصول کرنے کیلئے بچوں سمیت تربت بازار کا رخ کرتی ہیں۔ یہاں نہ کوئی بیت الخلا ہے اور نہ ہی یہاں انتظار اور آرام کرنے کیلئے خواتین کیلئے کسی قسم کا ہوٹل یا آرام گاہ کی سہولت موجود ہے۔

تربت بازار میں بیت الخلا کی سہولت ندارد، خواتین شدید پریشانی میں مبتلا

نئی مردم شماری کے مطابق تقریباً 10 لاکھ 60 ہزار 931 کی آبادی پر مشتمل ضلع کیچ مختلف مسائل کا شکار ہے۔ ان مسائل میں سرفہرست مسئلہ بیت الخلا کے نہ ہونے کا ہے۔ تربت بازار میں تعمیر شدہ بیت الخلا غیر فعال ہے۔ تربت بازار میں بیت الخلا کے ناکارہ ہونے سے تربت سمیت مند، تمپ، بلیدہ اور دشت کی پانچ تحصیلوں سے آنے والی خواتین، بچے، بوڑھے اور مردوں کو تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے۔ ان تحصیلوں سے آنے والے لوگ صبح سے شام تک بازار میں قیام کرنے سے تکلیف دہ مرحلے سے گزرتے ہیں۔

تربت بازار میں بیت الخلا نہ ہونے جیسے سنگین مسئلے پر مقامی دکاندار حمید بلوچ کا کہنا ہے کہ مجھ سمیت تمام دکانداروں کو تربت بازار میں بیت الخلا نہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تربت بازار میں دور دراز کے علاقوں اور تحصیلوں سے لوگ سودا سلف لینے کیلئے آتے ہیں مگر تربت بازار میں بیت الخلا نہیں ہے۔ حمید بلوچ نے کہا کہ مرد تو مسجد میں جا کر یا کسی ہوٹل کے بیت الخلا کو استعمال کر لیتے ہیں لیکن خواتین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دکاندار نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ بیت الخلا کے معاملے کا جائزہ لے کیونکہ یہاں جگہ بھی ہے۔ عوام کیلئے بیت الخلا تعمیر کرے اور اس کی صفائی کیلئے عملہ رکھا جائے۔ جو لوگ بیت الخلا استعمال کرتے ہیں، ان سے 10 یا 20 روپے چارجز لیں اور اس سے حاصل ہونے والی رقم صفائی اور عملے کو تنخواہیں دینے کی مد میں خرچ ہو۔

بیت الخلا نہ ہونے سے خواتین سب سے زیادہ پریشان رہتی ہیں کیونکہ ان کے پاس مردوں کی طرح کسی مسجد کا بیت الخلا استعمال کرنے جیسا کوئی متبادل نہیں ہے۔

اس سلسلے میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کیچ کے ممبر شہناز شبیر نے بتایا کہ خواتین مختلف دیہی علاقوں سے سودا سلف خریدنے، ہسپتال میں چیک اپ کروانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت پیسے وصول کرنے کیلئے بچوں سمیت تربت بازار کا رخ کرتی ہیں۔ یہ خواتین دیہاتی علاقوں سے صبح سویرے لوکل گاڑیوں پر سفر کر کے آتی ہیں اور عام طور پر صبح سے شام تک بازار میں قیام کرتی ہیں۔ شام پانچ یا چھ بجے دوبارہ گھر لوٹتی ہیں۔ اس سلسلے میں خواتین ایک ایک دن بازار میں قیام کرتی ہیں لیکن یہاں نہ کوئی بیت الخلا ہے جسے دوسرے شہروں کی طرح پیسے دے کر استعمال کیا جا سکے اور نہ ہی یہاں انتظار اور آرام کرنے کیلئے خواتین کیلئے کسی قسم کا ہوٹل یا آرام گاہ کی سہولت موجود ہے۔

 انجمن تاجران کیچ کے صدر محمد اسحاق روشن دشتی نے بتایا کہ تربت بازار میں میونسپل کارپوریشن نے تقریباً دو عدد بیت الخلا میونسپل کارپوریشن کی چار دیواری کے ساتھ اور تین عدد بیت الخلا پارکنگ ایریا میں تعمیر کیے تھے مگر یہ تاحال فعال نہیں ہیں۔ اس بات کا علم نہیں ہے کہ ایسا فنڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہا ہے یا صفائی کرنے کیلئے کوئی عملہ موجود نہیں ہے۔

اسحاق روشن نے مزید کہا کہ انجن تاجران کے دوستوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گل رنگ مارکیٹ کے پارکنگ ایریا میں دو عدد بیت الخلا تعمیر کیے ہیں جو قابل استعمال ہیں اور انہیں تربت بازار میں آنے والے شہری استمعال کرتے ہیں۔ تربت بازار کے جس پوائنٹ پر واش روم نہیں ہے وہاں سودا سلف کیلئے آنے والے لوگ اور دکاندار مسجدوں کے بیت الخلا کا استعمال کرتے ہیں۔

انجمن تاجران کے صدر نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرکیچ، میونسپل کارپوریشن کے میئر اور چیف آفیسر سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر تعمیر شدہ بیت الخلا کو فعال کروائیں اور جن پوائنٹس پر بیت الخلا بنانے کی اشد ضرورت ہے وہاں بیت الخلا تعمیر کروائیں۔

میونسپل کارپوریشن تربت کے ڈپٹی میئر نثار احمد نے بتایا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ میونسپل کارپوریشن تربت کے پاس عملے اور فنڈز کی کمی ہے۔ جو فنڈز میونسپل کارپوریشن کیلئے آتے ہیں وہ تنخواہوں، گاڑیوں کے فیول، ٹائرز اور دیگر چیزوں کیلئے خرچ ہو جاتے ہیں۔ گذشتہ ٹینور میں میونسپل کارپوریشن کے خاکروب کی تعداد 400 تھی جبکہ فنڈز نہ ہونے کے باعث اب یہ تعداد 150 ہو کر رہ گئی ہے۔

ڈپٹی میئر تربت نے کہا کہ تربت بازار میں کچھ پوائنٹ پر بیت الخلا نہ ہونے کے باعث دور دراز سے آنے والے لوگ انتہائی پریشان ہیں۔ ہمارے ذہن میں ہے کہ تربت کے کچھ اہم پوائنٹ ہیں جہاں بیت الخلا تعمیر کریں۔ میونسپل کارپوریشن تربت بازار میں بیت الخلا کے مسئلہ پر ضرور کام کرے گی۔ بازار میں جو بیت الخلا پہلے سے تعمیر کئے گئے ہیں ان کی مرمت کی ضرورت ہے۔ ہم انہیں بھی مرمت کر کے بحال کریں گے۔

ڈپٹی میئر نثار احمد نے بتایا کہ میونسپل کارپوریشن کے تعمیر شدہ غیر فعال پبلک ٹوائلٹس کو مسیحی برادری کو ٹھیکے پر دیے جائیں گے جو بیت الخلا استعمال کرنے والوں سے مناسب چارجز وصول کریں گے تاکہ ٹوائلٹس کو چلا سکیں اور انہیں ساتھ ساتھ مرمت بھی کروا سکیں۔

شاہ میر مسعود کا تعلق بلوچستان سے ہے۔