Get Alerts

خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کی 16 روزہ جدوجہد کا مقصد کیا ہے؟

اقوامِ متحدہ نے 2023 کے اس 16 روزہ دورانیہ کے لئے 'خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو روکنے کے لئے سرمایہ کاری کرنا' کو بطور موضوع مقرر کیا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ ہر ملک اور ثقافت میں خواتین کے خلاف تشدد اور جبر کی روک تھام کے لئے مزید اقدامات کئے جائیں۔

خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کی 16 روزہ جدوجہد کا مقصد کیا ہے؟

ہر سال دنیا بھر میں 25 نومبر سے لے کر 10 دسمبر یعنی انسانی حقوق کے عالمی دن تک خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے حوالے سے 16 روزہ جدوجہد یا سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔ 16 دن کا یہ دورانیہ دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ اور مسلسل کی جانے والی خلاف ورزیوں میں سے ایک یعنی خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔

ان 16 دنوں کے دوران دنیا بھر کے لوگ صنفی بنیاد پر تشدد کے بارے میں شعور بیدار کرنے، امتیازی رویوں کو چیلنج کرنے اور خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے بہتر قوانین اور خدمات کا مطالبہ کرنے کے لیے متحد ہوتے ہیں۔

جدوجہد کا پس منظر

1960 میں ڈومنیکن رپبلک میں تین بہنوں کو دی جانے والی سزائے موت نے اس جدوجہد کو آغاز فراہم کیا۔ ہوا یوں کہ 25 نومبر 1960 کو تین بہنیں جن میں پیٹریا میرابل، منروا میرابل اور ماریا میرابل شامل تھیں، وہ ڈومنیکن رپبلک میں سیاسی حقوق کی جدوجہد کے لئے خاصی شہرت رکھتی تھیں اور جانی پہچانی جاتی تھیں۔ انہوں نے اپنے ملک میں فوجی آمر رافائیل ٹراجیلو کی آمریت کے ظلم اور تشدد کی بھرپور مخالفت اور مذمت کی، جسے یقیناً پسندیدہ نظروں سے نہ دیکھا گیا۔ یہی وجہ تھی کہ سیاسی حقوق کے مطالبے کی اسی پاداش میں تینوں بہنوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد ایک چٹان سے نیچے پھینک دیا گیا۔

جدوجہد کا آغاز

چونکہ تینوں میرابل بہنیں حقوقِ نسواں اور تشدد کے خلاف مزاحمت کی علامت بن گئی تھیں، لہٰذا ان کی جان کی قربانی پیش کئے جانے کی یاد میں 1980 میں لاطینی امریکہ میں 25 نومبر کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا عالمی دن قرار دیا گیا۔

بعدازاں جون 1991 میں سنٹر فار ویمنز گلوبل لیڈرشپ نے خواتین کے حقوق، تشدد کے خاتمے اور انسانی حقوق کے فروغ پر زور دیتے ہوئے صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف 16 دن کی سرگرمی کی عالمی مہم کا مطالبہ کیا۔

ان سالوں میں دنیا کے بیش تر ممالک میں خواتین کے حقوق اور تشدد کے خاتمے کے لئے آوازیں اُٹھ رہی تھیں اور تحفظ کے مطالبات سامنے آ رہے تھے، لہٰذا اسی پس منظر میں اقوام متحدہ نے 1999 میں اس دن کو باضابطہ طور پر خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے طور پر تسلیم کر لیا۔ یوں جدوجہد اور مہم کے ان 16 دنوں کا آغاز خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن 25 نومبر سے ہوتا ہے اور 10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے ساتھ اختتام پذیر ہوتا ہے۔

سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اقوامِ متحدہ کے تعاون سے 2030 تک خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا ہدف طے کر رکھا ہے۔ 16 روزہ اس سرگرمی کے لئے نارنجی یعنی اورنج رنگ کا انتخاب کیا گیا ہے جو روشن خیالی اور پُراُمید ہونے کی علامت ہے، لہٰذا ہدف کو حاصل کرنے کے لئے مختلف سطح پر شعوری بیداری کی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی جن میں نارنجی رنگ چھایا رہے گا۔

اقوامِ متحدہ نے 2023 کے اس 16 روزہ دورانیہ کے لئے 'خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو روکنے کے لئے سرمایہ کاری کرنا' کو بطور موضوع مقرر کیا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ ہر ملک اور ثقافت میں خواتین کے خلاف تشدد اور جبر کی روک تھام کے لئے مزید اقدامات کئے جائیں۔

پاکستان میں خواتین کی مجموعی صورت حال کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایسی سرگرمیاں اور مذکورہ جدوجہد کی اہمیت مذید بڑھ جاتی ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ کے مطابق جسمانی اور جنسی تشدد، غیرت کے نام پر قتل اور جبری یا کم سنی کی شادیاں پاکستان کو صنفی امتیاز کی بنیاد پر بدترین ممالک میں سے ایک بنا دیتی ہیں۔ 134 ممالک کی فہرست میں پاکستان 132 ویں نمبر پر ہے اور ایشیائی ممالک میں سب سے نچلے درجہ پر۔ 2022 میں پاکستان میں 32 فیصد خواتین کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میں زبردستی شادی کر کے، کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی، گھریلو تشدد اورغیرت کے نام پر قتل کے ذریعے تشدد نمایاں رہا۔

ہمارے معاشرے میں کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کے واقعات عام ہیں۔ سماجی تنظیم الائنس اگینسٹ سیکسول ہراسمنٹ کے مطابق تقریباً 93 فیصد پاکستانی خواتین تسلیم کرتی ہیں کہ کام کرنے والی جگہ، چاہے وہ نجی ہو یا سرکاری، دونوں شعبوں میں انہیں کسی نہ کسی قسم کی ہراسانی اور اذیت کا سامنا پڑتا ہے۔

باوقار معیارِ زندگی کی اس جدوجہد کی شروعات کے لئے میرابل بہنوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے 2023 تک کا ہدف حاصل کرنے کی جدوجہد جاری رکھی جانی چاہئیے اور اس حوالے سے مناسب قانون سازی پر توجہ اور مشاورت بھی اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔ آئیے ہم خواتین کے باوقار معیارِ زندگی، تحفظ، آزادی اور حقوق کے لئے آواز اُٹھائیں اور سرمایہ کاری کریں۔