حکمران جماعت کے اہم رہنما سینیٹر فیصل واوڈا نے مشہور اینکر منصور علی خان کو ٹویٹر پر گالیوں سے نواز دیا ہے۔ سماجی حلقوں میں فیصل واوڈا کے اس اقدام پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں سینیٹر فیصل واوڈا نے منصور علی خان کو مخاطب اور ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ '' بھونکنے والے کتے کاٹتے نہیں ہیں، منصور علی خان تمہارے لئے کوئی ہڈی نہیں ہے، چل بھاگ جا''۔
یہ ٹویٹ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو چکی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد سینیٹر فیصل واوڈا کے الفاظ پر انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ تاہم پی ٹی آئی کے حامی اپنی ماضی کی روایات برقرار رکھتے ہوئے فیصل واوڈا کی تعریف کے پل باندھ رہے ہیں۔
نوید گوندل نامی صارف نے فیصل واوڈا پر تنقید کرے ہوئے لکھا کہ کیا زبان اور کیا آمرانہ رویہ ہے۔ تاہم شاہد خان نامی صارف نے لکھا کہ پی ٹی آئی رہنما نے منصور کی کتے والی کردی۔ مدثر حسین نامی صارف نے لکھا کہ اس ملک میں حق بولنا بھی جرم ہے۔
https://twitter.com/FaisalVawdaPTI/status/1453735416050315269?s=20
خیال رہے کہ سینیٹر فیصل واوڈا نے یہ ٹویٹ منصور علی خان کی حالیہ ایک ویڈیو کے ردعمل میں لکھی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ کالعدم مذہبی تنظیم کے معاملے پر جو حالات آج اس نہج پر پہنچے ہیں، اس میں وزرا بھی ذمہ دار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بے نامی جائیدادوں بارے سوال پر وفاقی وزیر فیصل واوڈا آپے سے باہر: جواب میں صحافیوں عمر چیمہ، فخر درانی کو نازیبا القابات اور لغو گفتگو
خیال رہے کہ سینیٹر فیصل واوڈا اپنی بدمزاجی اور اکثر بدتمیزی میں تبدیل ہونے میں دیر نہیں لگاتی کے لئے مشہور ہیں۔ ماضی میں ان کا صحافی فخر درانی اور عمر چیمہ سے الجھنے کا وقعہ بھی بہت مشہور ہوا تھا۔ انہوں نے جنگ گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمان کے بارے میں بھی نازیبا ٹویٹس کی تھیں۔
ٹویٹر پر ہونے والی اس جھڑپ میں سینیٹر فیصل واوڈا نے فیصل درانی اور عمر چیمہ کو ناصرف لغو بلکہ نامناسب القابات سے بھی پکارا تھا۔ ان صحافیوں نے بھی فیصل واوڈا کو جوابات دیئے تھے لیکن احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا اور اپنی پیشہ ورانہ حدود میں رہے اور ان سے چند سوالات کے جواب مانگے۔
یہ جنگ ٹویٹر پر اس وقت شروع ہوئی جب فیصل واوڈا نے دی نیوز سے وابستہ تحقیقاتی صحافی فخر دورانی کی ٹویٹ پر نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے رد عمل دیا۔ فخر دورانی نے اپنی خبر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا۔ فیصل واوڈا کی امریکی شہریت بارے خبرچھپے6 ماہ ہوگئے۔ECP اس معاملےکودبا کربیٹھ گئی۔ سپریم کورٹ کےفیصلے کی روسے یہ نا صرف نااہل بلکہ انکےخلاف قانونی کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔ اسکےباوجودبھی یہ6 ماہ سےسرکاری خزانےسےتنخواہ لینے کیساتھ اہم وزارت سنبھالےہوئےہیں۔ یہ کیسا نظام ہے؟
جس پر فیصل وواوڈا نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ چھوٹے! پہلے اُس بزدل ،فراڈ ، چور ، جنگ جیو کے مالک میر شکیل الرحمن کے پاس جیل جاؤ اور اُسے بتاؤ کہ جن چیزوں کو روکنے کے لئے وہ میرے خلاف تم لوگوں سے بے بنیاد خبریں لگوا رہا تھا وہ سب شواہد میں جمع کر چکا ہوں اور اب بے تابی سے میر شکیل کے جیل سے باہر آنےکا انتظار کر رہا ہوں۔
اس کے جواب میں فخر دورانی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا منسٹر صاحب ادھر ادھر کی باتوں کی بجائےمیرے چند سوالوں کا جواب دے دیں۔ویسےیہی سوال آپ سےعدالتیں اور الیکشن کمیشن بھی پوچھ رہی ہیں۔ کیا آپ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت امریکی شہری نہیں تھے؟ کیا آپ کی لندن میں 9 پراپرٹیز تھی جو آپ نے کبھی ڈکلئیر نہیں کیں؟ کیاآپ نے2018 میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم سےفائدہ نہیں اٹھایا؟ کیا آپ نےکراچی ڈیفنس میں اپنےملازم کےنام پر پلاٹس نہیں رکھےہوئےتھے؟ کیا آپ نےسندھ ہائی کورٹ کواپنی تعلیمی ڈگری امریکہ اورکاغذات نامزدگی میں پاکستانی ظاہر نہیں کی؟ سوال تو اوربھی بہت لیکن آپ جواب دینےسےراہ فرار اختیارکرتےہیں۔
جس کے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا کہ لفظ چھوٹے سے سمجھ نہیں آیا؟ جتنا تیرا قد اور اوقات ہے اُتنا جواب دے دیا۔جنگ جیو کے فراڈمالک میر شکیل کےجیل سے آنے کا انتظار ہے اُسکی ذاتی گھٹیا حرکتیں اور دیگر سب شواہد دونگا- میں نے میر ابراہیم کے منہ پہ اُس کو اُس کے باپ کی اوقات بتائی۔ میں میر شکیل کی طرح بزدل نہیں-
اس پر عمر چیمہ نے رد عمل دیتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا کہاگر نیب آزاد ہوتا تو میر شکیل الرحمان کی بجائے فیصل واوڈا جیسے لوگ اندر ہوتے جسے آج تک کسی نے بلا کر نہیں پوچھا کہ تم پر جو الزامات ہیں (اور انکے دستاویزاتی ثبوت موجود ہیں) انکا جواب ہی دے دو یہاں الٹی گنگا بہتی ہے
تو فیصل واوڈا نے عمر چیمہ کی جواباً ٹویٹ پر لکھا اوئے چیمے!! میر شکیل کے ٹشو پیپر- پہلے بھی استعمال ہوئے اب پھر؟؟ پہلے بھی انہی حرکتوں کی وجہ سے پبلک سے سر مُنڈوایا اور جوتے کھائے- کیا پھر سر پہ بال آگئے؟؟ بزدل میر شکیل سے پوچھ جو بیماری کا بہانہ کرکے جیل سے ہسپتال چھپ کے بیٹھا ہوا ہے! اُسی کمرے میں جس میں نواز شریف چھپا تھا۔
خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل فیصل واوڈا کی مطیع اللہ جان سے بھی جھڑپ ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کیساتھ معاہدہ کرنے والے وزرا سامنے آئیں، وزیراعظم پر الزام نہ لگائیں: فیصل واوڈا
خیال رہے کہ گزشتہ روز ایک پروگرام میں سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ نومبر 2020ء میں ہونے والے حکومتی معاہدے کا وزیراعظم کو علم نہیں تھا۔
فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ دونوں جانب جذبات بھڑک رہے ہیں، امام کعبہ کو بلا لیں یا روضہ رسول ﷺ کے متولی کو بلا کر بیٹھ کر بات کر لیں، مسئلہ چند گھنٹوں میں حل ہو جائے گا لیکن جن وزرا نے تحریک لبیک سے معاہدہ کیا وہ سامنے آئیں، وزیراعظم پر الزام نہ لگائیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ نومبر 2020ء میں ہونے والے حکومتی معاہدے کا وزیراعظم کو علم نہیں تھا۔
سما ٹی وی کے پروگرام ”ندیم ملک لائیو” میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ معاہدے کی تمام شقوں کو ٹی ایل پی کیساتھ مذاکرات کرنے والے وزرا نے طے کیا تھا، وزیراعظم عمران خان کو اس کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا میں ابھی بھی یہی سمجھتا ہوں کہ لڑائی کا راستہ غلط ہے۔ یہ کس مذہب میں لکھا ہے کہ بے گناہ پولیس والوں کی جانیں لے لی جائیں۔ لیکن لبیک والے ہمارے بچے ہیں ان میں سے پرتشدد عناصر کو الگ کرکے ان کیساتھ بات کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کیساتھ کیا جانے والا معاہدہ ہی غلط تھا۔ مجھے بھی اس معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے کہا گیا تھا لیکن میں نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ آپ ایسے معاہدے کرکے کسی کو کچھ وقت کیلئے تو ٹال سکتے ہیں لیکن مقررہ تاریخ آنے کے بعد یہ لوگ پھر اپنے مطالبات منوانے کیلئے کھڑے ہونگے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل بہت ہی سادہ ہے۔ پہلی بات تو یہ اس کیلئے ہم سب کو متحد ہو کر چلنا پڑے گا۔ ہمیں اکھٹے ہو کر بڑے ممالک میں جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا پڑے گا تاکہ اس کو جڑ سے اکھاڑا جا سکے۔ دوسرا یہ کہ آج جو صورتحال ہے اس میں دونوں جانب اپنے ہی لوگ ہیں۔ اس کو حل کرنے کیلئے امام کعبہ یا روضہ رسول ﷺ کے متولی کو پاکستان بلایا جائے تو دو گھنٹے کے اندر اندر یہ سمئلہ حل ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو حل کرنے میں زیادہ وقت درکار نہیں بس کچھ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ لڑائی کا جواب لڑائی سے نہیں دیا جا سکتا۔ تحریک لبیک والے ہمارے اپنے بچے ہیں۔ ان کے اگر کچھ تحفظات ہیں تو انھیں حکمت عملی سے دور کیا جانا چاہیے۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس معاملے کے حل کیلئے جن وزرا پر وزیراعظم نے اعتماد کیا وہ روزانہ کی بنیاد پر ان سے نہیں پوچھتے۔ انہوں نے معاہدہ اور فیصلہ اپنی مرضی سے کیا اور اسے قبول کرنا چاہیے۔ انھیں سامنے آکر اس کی ذمہ داری لینی چاہیے لیکن وزیراعظم پر اس معاہدے کا الزام عائد نہیں کرنا چاہیے۔