' کرپشن ریفرنس، سپریم کورٹ جسٹس مظاہر نقوی کو ایک ماہ میں برطرف کر دے گی'

مزمل سہروردی نے کہا کہ اس وقت فیض حمید اور ان کے سارے کارندے مشکل میں ہیں۔جسٹس مظاہر بھی فیض حمید کے ایک فرنٹ مین کی حیثیت ہی رکھتے ہیں۔ وہ اپنے خلاف شوکاز نوٹس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ اس کی سماعت کے لیے اگر ہم خیال گروپ کا بینچ نہ بنا تو جسٹس مظاہر نقوی  کا بچنا مشکل ہے۔

' کرپشن ریفرنس، سپریم کورٹ جسٹس مظاہر نقوی کو ایک ماہ میں برطرف کر دے گی'

سپریم جوڈیشل کونسل نے پاکستان بار کونسل کی شکایت پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ۔ سپریم کورٹ نومبر کے آخر تک جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کو بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر برطرف کر دے گی۔

نیا دور ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ جسٹس مظہر جب لاہور ہائی کورٹ کے جج تھے تو انہوں نے کسی ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی اور بعد ازاں اسی ملزم کو ضمانت دے دی جس کے بعد ان کے خلاف رشوت لینے پر سپریم جوڈیشل کونسل (SJC) میں ریفرنس دائر کیا گیا۔

اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ ان کے خلاف کارروائی شروع کرنے والے تھے لیکن جسٹس مظاہر چونکہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے قریب تھے۔ اس وقت جسٹس ثاقب نثار ، جو خود بھی فیض حمید کے چہیتوں میں سے ایک تھے، نے تجویز دی کہ اگر   آصف سعید کھوسہ  بطور چیف جسٹس سپریم جوڈیشل کونسل میں نہ بیٹھیں تو ہم مظاہر کو بچا لیں گے۔ اسی لیے فیض حمید کی ہدایت پر سابق چیف جسٹس نے خود کو کیس کی سماعت سے الگ کر لیاتھا۔

تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے دور میں دو وزرائے اعظم کو نااہل قرار دیا تھا اور کہتا تھا کہ میں کرپشن پر کوئی سودے بازی نہیں کروں گا انہوں نے جنرل فیض کے ایک فون پر جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کیس کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔ جسٹس مظاہر ناصرف بطور لاہور ہائیکورٹ جج بچ گئے بلکہ بعد ازاں انہیں سپریم کورٹ میں پروموٹ بھی کروا دیا گیا۔ ان کو ایلیویشن جنرل فیض کے دور میں ملی تھی اور اسی کے اشاروں پر ناچتے رہے ہیں۔

مزمل سہروردی نے کہا کہ اس وقت فیض حمید اور ان کے سارے کارندے مشکل میں ہیں۔ فیض حمید کا بھائی نجف حمید بھی مشکل میں ہے۔جسٹس مظاہر بھی فیض حمید کے ایک فرنٹ مین کی حیثیت ہی رکھتے ہیں۔ مظاہر نقوی نے بےشمار دولت بنائی ہے اور ان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے تین، دو کی اکثریت سے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کیا ہے جس کا جواب 14 روز میں دینا ہے۔

مزمل سہروردی  نے کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی کو اپنی ساکھ کے تحفظ کے لیے استعفیٰ دے دینا چاہیے تاہم وہ احتساب کے عمل میں تاخیر کے لیے شوکاز نوٹس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان کی درخواست پر سماعت کرنے کے لیے بینچ تشکیل دیں گے جو کہ 3 رکنی یا 5 رکنی ہو گا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، اعجاز الاحسن اس بینچ میں  شامل نہیں ہوں گے کیونکہ انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل میں اس معاملے کی سماعت کی ہے۔ اگر ہم خیال بینچ ہو گا تو جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شوکاز کو خارج کر دے گا لیکن اگر ہم خیال گروپ نہ ہوا تو جسٹس مظاہر نقوی  کا بچنا مشکل ہے۔ یہ شوکاز برقرار رہے گا اور انہیں سپریم جوڈیشل کونسل میں جواب جمع کروانا پڑے گا۔ اس صورت میں ان کی چھٹی ہو جائے گی اور سپریم جوڈیشل کونسل انہیں فارغ کر دے گی۔

مزمل سہروردی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو بھی نومبر کے آخر تک سائفر کیس میں سزا سنائی جائے گی۔

پی ٹی آئی رہنماؤں اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ یہ فضل الرحمان کی سیاسی فتح ہے اور وہ اس واقعے کو سیاسی مہم کے طور پر استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں اب بھی مقبول ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر، بیرسٹر سیف اور علی محمد خان کے اس اقدام کا مقصد اپنے سیاسی کیریئر کو بچانے کے لیے پارٹی کی طاقت کو توڑنا تھا۔