رونالڈو نزاریو نے 1998 کے ورلڈ کپ میں گولڈن بال ایوارڈ حاصل کیا۔ یہ ٹرافی اس کھلاڑی کو ملتی ہے جس نے ورلڈ کپ میں سب سے بہترین کارکردگی دکھائی ہو۔ لیکن رونالڈو اور برازیل وہ انعام حاصل نہیں کر سکے جو وہ دراصل چاہتے تھے۔
اتوار 12 جولائی 1998 کی رات کھیلے گئے فائنل میں میزبان فرانس نے برازیل کو 3-0 سے شکست دی جب کہ اصل حادثہ اس سے پہلے ہی پیش آ چکا تھا۔
اس سے قبل انٹر میلان کے لئے کھیلتے ہوئے سال میں 34 گول کرنے کے بعد، اور ان 34 میں سے ایک گول چیمپیئنز لیگ کے فائنل میں Lazio کے خلاف بھی کیا گیا تھا جس نے انٹر میلان کو یورپ کا چیمپیئن بننے میں مدد دی تھی، سٹیج مکمل طور پر 21 سالہ رونالڈو کے لئے سج چکا تھا جو کہ برازیل کو فائنل تک پہنچانے کے لئے اس ورلڈ کپ میں بھی اب تک 4 گول کر چکا تھا۔
سارا میلہ اسی ایک کھلاڑی کے لئے سجایا گیا لگتا تھا۔ میلہ تو اس کے گرد ہی لگا لیکن ویسے نہیں جیسے اس نے چاہا تھا۔
رپورٹرز، تبصرہ نگار اور دنیا بھر میں پھیلے فٹبال شائقین میچ شروع ہونے سے 72 منٹ قبل یہ خبر سن کر سکتے میں آ گئے کہ رونالڈو کا نام ٹیم شیٹ پر موجود نہیں ہے۔
رونالڈو جو اس وقت دنیا کے بہترین سٹرائیکر گردانے جاتے تھے، انہیں باہر بٹھا کر Fiorentina کلب سے تعلق رکھنے والے Edmundo کو ٹیم میں جگہ دی گئی تھی۔
برازیل کے کھلاڑی میچ سے پہلے وارم اپ کے لئے باہر نہیں آئے تھے اور افواہیں بھانت بھانت کی تھیں، جن میں سے سب سے گرم یہ تھی کہ رونالڈو کو ٹخنے میں انجری ہو گئی تھی اور اس کے بعد معدے میں بھی تکلیف کی شکایت تھی۔
اس دیوانگی کے عالم میں BBC نے Ray Stubbs کو پیلے کے پاس بھیجا کہ پتہ لگائے اصل معاملہ کیا ہے۔ پیلے کی جانب سے محض کندھے اچکائے گئے اور Ray Stubbs نے واپس آ کر کمنٹیٹر Motson کو صورت حال سے آگاہ کیا تو انہوں نے BBC کے سامعین کو بتایا کہ 'پیلے کو بھی کچھ نہیں پتہ'۔
کنفیوژن میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب 30 منٹ بعد ایک اور ٹیم شیٹ جاری ہوئی جس کے مطابق رونالڈو میچ کھیلنے جا رہے تھے جبکہ Edmundo اب بنچ پر بیٹھنے والے تھے۔
موٹسن نے کہا: 'میں نے اپنے پورے کریئر میں کبھی ایسا نہیں دیکھا۔ کمنٹری بکس میں حالات مکمل افراتفری کے ہیں'۔
90 منٹ زیڈان کا شو
فٹنس کو لے کر تشویش کے باوجود رونالڈو فائنل کے پورے 90 منٹ کھیلا۔
لیکن اس دوران رونالڈو پورا وقت 26 سالہ Zinedine Zidane کے آگے بے بس دکھائی دیا جس نے پہلے ہاف میں فرانس کو دو گول کی برتری دلوا دی۔
ابھی دوسرا ہاف قریب آدھا ہی ہوا تھا کہ فرانس کا Marcel Desailly ریڈ کارڈ دیکھ کر کھیل سے باہر ہو گیا لیکن برازیل اس کے باوجود گول کرنے میں ناکام رہا اور پھر Emmanuel Petit نے آخری منٹوں میں تیسرا گول کر کے میچ ہی ختم کر دیا۔
پورے میچ میں رونالڈو اسی وقت نظروں میں آیا جب یہ فرانس کے گول کیپر Fabien Barthez سے ٹکرا گیا۔
دراصل ہوا کیا تھا؟
آخر اس میچ میں ہوا کیا؟ میچ سے چند منٹ قبل رونالڈو ٹیم سے باہر کیسے ہو گیا اور پھر واپس کیسے آیا؟
رونالڈو کے مطابق اس نے لنچ کے بعد سوچا کہ کچھ دیر آرام کر لیا جائے اور اسے محض یہی یاد تھا کہ یہ اپنے بستر پر لیٹا تھا۔ "اس کے بعد میری آنکھ کھلی تو تمام کھلاڑی میرے ارد گرد کھڑے تھے اور مرحوم ڈاکٹر لیڈیو ٹولیڈو بھی موجود تھے۔ یہ لوگ مجھے بتا نہیں رہے تھے کہ ہوا کیا ہے"۔
"میں نے انہیں کہا کہ آپ لوگ یہاں سے جائیں اور کہیں اور جا کر باتیں کر لیں، مجھے سونا ہے۔ پھر لیونارڈو مجھے ہوٹل کے پارک میں لے گیا جہاں ہم ٹھہرے ہوئے تھے اور مجھے مکمل صورت حال بتائی۔ مجھے بتایا گیا کہ میں فائنل نہیں کھیلنے جا رہا"۔
یہ فیصلہ رونالڈو کے لئے قابلِ قبول نہیں تھا اور اس نے کوچ کو آگاہ کر دیا کہ وہ ہر حال میں کھیلے گا۔
"تمام میڈیکل ٹیسٹ یہی بتا رہے تھے کہ سب ٹھیک ہے، لگ تو یہی رہا تھا کہ کچھ نہیں ہوا"، رونالڈو نے بتایا۔ "پھر ہم سٹیڈیم پہنچے اور مجھے مینیجر زگالو کا پیغام آیا کہ میں نہیں کھیل رہا۔ ٹیسٹس کے نتائج میرے ہاتھ میں تھے، ڈاکٹر مجھے کھیلنے کی اجازت دے چکا تھا۔ میں نے زگالو کو کہا میں بالکل ٹھیک ہوں، مجھے میچ کھیلنا ہے"۔
"میں نے اسے کہا میں تو کھیلوں گا اور اس کو کھلانا پڑا۔ میں پورا میچ کھیلا اور میرا خیال ہے کہ اس سے پوری ٹیم کو نقصان ہوا کیونکہ مجھے جو دورہ پڑا تھا یہ ان لوگوں کے لئے بھی کوئی عام سی بات نہیں تھی"۔
کیا برانڈ Nike نے رونالڈو کو کھیلنے پر مجبور کیا؟
رونالڈو کے مطابق تو اس نے خود ہی کھیلنے پر اصرار کیا لیکن افواہیں یہ بھی ہیں کہ اس میں کچھ کمرشل معاملات بھی آڑے آ رہے تھے۔
ایڈمنڈو نے اس طرف اشارہ کیا تھا کہ Nike جو کہ برازیل اور رونالڈو کے پارٹنرز تھے، انہوں نے ٹیم سلیکشن میں اپنا کردار ادا کیا۔
ایڈمنڈو نے کہا تھا کہ "Nike کے لوگ ہر وقت ٹیم کے ساتھ ہوتے تھے، گویا وہ ٹیکنیکل سٹاف کا حصہ ہوں۔ یہ ایک بہت بڑی طاقت ہیں۔ میں بس اتنا ہی کہوں گا"۔
اس حوالے سے ایک پارلیمنٹری تحقیقات بھی ہوئیں لیکن یہ بے نتیجہ ہی رہیں۔ جب کہ Nike نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی کہ ٹیم سلیکشن میں ان کا کوئی کردار تھا۔
سازشی نظریات
ایک عجیب و غریب افواہ یہ تھی کہ رونالڈو کو یہ دورہ اس کی گرل فرینڈ Susana Werner کی وجہ سے پڑا جو کہ اب Julio Cesar کے ساتھ تعلقات بنا چکی تھی۔ 2002 میں ان دونوں کی شادی بھی ہو گئی۔
یہ کہانی کچھ یوں ہے کہ ورلڈ کپ کے دوران بار بار کیمرا ایک برازیلین خاتون کی طرف جاتا تھا جو کراؤڈ میں بیٹھی میچ دیکھ رہی ہوتی تھی۔ کچھ عرصے میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ یہ خاتون کوئی اور نہیں بلکہ رونالڈو کی گرل فرینڈ Susana Werner تھی۔ اسی ٹورنامنٹ کے دوران ایک میچ میں جب رونالڈو نے گول کیا اور وہ اس کی خوشی مناتے ہوئے سٹینڈز کی طرف دوڑے تو ایک مانوس چہرے کو دیکھ کر یکایک ان کی خوشی ہوا میں تحلیل ہو گئی کیونکہ Susana اس وقت ایک معروف برازیلیں TV اینکر کے ساتھ بیٹھی تھی۔ یہ presenter پچھلے کچھ عرصے سے Susana کے قریب ہوتا جا رہا تھا۔ ورلڈ کپ سے قبل رونالڈو ٹریننگ کیمپ کے لئے ٹیم کے ساتھ تھا تو یہ دونوں مزید قریب آ گئے۔
فرانس کے خلاف ورلڈ کپ فائنل سے ایک رات قبل جب رونالڈو کے علم میں آیا کہ اس کی گرل فرینڈ کے قرب و جوار میں پایا جانے والا یہ شخص کون ہے تو یہ اس کے لئے کسی طوفان سے کم نہ تھا۔ اسے پتہ چلا کہ یہ آدمی اس کی گرل فرینڈ کے اکثر قریب ہوتا تھا اور یہ دونوں کئی بار مل بھی چکے تھے۔ یہاں تک کہ ورلڈ کپ دیکھنے کے لئے پیرس بھی دونوں اکٹھے آئے تھے۔
رونالڈو کے سوال کرنے پر سوسانا نے خود پر بدچلنی کے الزام کی سختی سے تردید کی اور اس تاثر کو بیوقوفی قرار دیا کہ وہ کسی اور کے ساتھ تعلقات رکھتی ہے مگر اس نے تسلیم کیا کہ یہ شخص اس کا قریبی دوست تھا اور رونالڈو کی غیر موجودگی میں وہ اس کے ساتھ اکثر وقت گزارتی تھی۔
رونالڈو کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب اس کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اس رات رونالڈو نے Susana کے ساتھ بات جلد ہی ختم کر دی اور عموماً ہنستے کھیلتے خوش رہنے والے رونالڈو نے رو رو کر اپنا برا حال کر لیا۔ بالآخر وہ شدید ذہنی تھکن سے بستر پر گر کر سو گیا۔
صبح لیکن اس کے ایک ساتھی کھلاڑی کی آنکھ زوردار خراٹوں جیسی آواز سے کھلی۔ اس نے دیکھا کہ رونالڈو کی زبان پوری طرح سے اندر کی طرف مڑی ہوئی ہے۔ ٹیم سٹاف فوراً موقع پر پہنچا اور ڈاکٹرز نے بھی اس کو دوائیں دیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے وہی زہر پیا تھا جو مشہور امریکی اداکارہ Marilyn Monroe نے بھی خودکشی کے لئے استعمال کیا تھا۔
ہوش میں آیا تو اس نے دیکھا کہ پوری ٹیم فائنل کی تیاری کر رہی تھی۔ تاہم، یہ سب رونالڈو کی طرف سے پریشان اور شدید ذہنی اضطراب کا شکار تھے۔
رونالڈو سیدھا کوچ زگالو کے پاس گیا جس نے اس کی ٹیم میں اس روز شمولیت کی مخالفت کی تھی کیونکہ وہ جانتا تھا رونالڈو اس قدر ذہنی دباؤ کے ساتھ کھیل نہیں پائے گا۔ رونالڈو نے اسے کہا کہ میں جانتا ہوں میں ٹھیک ہوں اور کھیل سکتا ہوں۔ میں کھیلوں گا، زگالو، مجھ سے میری زندگی کا سب سے اہم دن مت چھینو۔
یوں لگتا تھا کہ وہ قدرت کے کیے کا انتقام لینا چاہتا ہے اور اس کا واحد طریقہ اس تاریخی دن کو برازیل کے لئے ورلڈکپ جیت کر یادگار بنا دینا ہی تھا۔
لیکن میچ کے دوران رونالڈو اور برازیلین ٹیم مکمل طور پر آؤٹ کلاس ہو گئی۔ اس رات فرانس نے اپنا پہلا ورلڈ کپ جیتا، برازیل یہ ورلڈ کپ ہار گئی۔ اور رونالڈو نے Susana کو بھی ہار دیا۔
ایسی ہی اور بھی کئی کہانیاں تھیں جو دنیا بھر کے اخبارات کی زینت اس دور میں بنیں لیکن ان میں سچ کم اور مرچ مسالہ زیادہ تھا۔ کچھ کہانیاں تو سرے سے وجود ہی نہیں رکھتی تھیں۔